بورڈ کی آج میٹنگ میں بابری مسجد کے اندراج کو خارج کرنے کی بات تھی لیکن بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ آج کی میٹنگ میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہونے والا۔
بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ جس طرح سے میڈیا میں خبر چل رہی کہ پانچ ایکڑ زمین جو مسجد تعمیر ہوگی اس کے لیے 'ٹرسٹ' بنایا جائے گا، جس کا اعلان آج کی میٹنگ میں کر دیا جائے گا۔ ایسی خبر بالکل غلط ہے۔
حالانکہ انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی ٹرسٹ کا اعلان کریں گے لیکن فی الحال آج کی میٹنگ میں بابری مسجد سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ کئی دنوں سے میڈیا میں یہ خبر گردش کررہی تھی کہ روناہی گاؤں میں جو پانچ ایکڑ زمین بورڈ کو ملی ہے۔ پانچ مارچ کو وقف بورڈ میٹنگ میں ٹرسٹ کا اعلان کرے گا، جس میں دس ممبران ہوں گے۔ اس کے برعکس یہ خبر محض افواہ ہی ثابت ہوئی۔
موجودہ وقت میں بابری مسجد وقف میں ابھی بھی اندراج ہے۔ امید تھی کہ آج کی میٹنگ میں اس پر فیصلہ لیا جائے گا۔
۱۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ کیا بورڈ مسجد کے لئے 'ٹرسٹ' بنا سکتا ہے؟
۲۔ اگر بنا سکتا ہے تو اس میں کتنے ممبران ہوں گے؟
۳۔ کیا اسی گاؤں کے لوگ ایک کمیٹی نہیں بنا سکتے؟
۴۔ اگر ایودھیا یا روناہی گاؤں کے علاوہ دوسرے شہر کے ممبران ہوں گے تو کیا یہ وقف بورڈ کے ضابطے میں ایسا ہے؟