ہندوستان میں انگریزی کے علاوہ مادری زبان یا صوبائی زبان کو ذریعہ تعلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور مادری زبان یا غیر ملکی زبانوں کو سیکھنے کا فیصلہ طلباء روزگار سے جوڑ کر بھی لیتے ہیں۔ انگریزی میں غیر ملکی زبان کی اہمیت سے متعلق کہا جاتا ہے کہ’ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان جب ایک نئی زبان سیکھتا ہے تو ایک نئی منزل کی جانب گامزن ہوتا ہے اور اس علم سے انسان کے تجزیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور روزگار کے مواقع میں راہ ہموار ہوتی ہے۔
مستقبل کی ترقی کے نقشےکو مدنظر رکھتے ہوئے طلباء کو روزگار سے جوڑنے کے مقصد سے فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کا قیام علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں لایا گیا تھا۔ جس میں پانچ غیر ملکی زبانوں (چینی، فرانسیسی، جرمن، روسی، اسپینش) میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن کورسز کروائے جاتے ہیں اور امید کی جارہی ہیکہ جلد ہی غیر ملکی زبانوں میں پی ایچ ڈی بھی شروع کی جائے گی۔تعلیمی سال 2015-16 سے بی اے (آنرز) اور ایم اے 2018-19 میں متعارف کرایا گیا، غیر ملکی زبانیں (چینی، فرانسیسی، جرمن، روسی، اسپینش) بی اے میں 100 طلباء کے ساتھ (ہر زبان میں 20 طلباء) اور ایم اے میں 50 طلباء (عام زبان میں 10 طلباء) داخلہ حاصل کرتے ہیں۔ اے ایم یو، شعبہ برائے غیر ملکی لسانیات کے صدر شعبہ پروفیسر جاوید اقبال نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ شعبے میں پڑھائی جانے والی پانچوں غیر ملکی زبانوں میں اسپینش مقبول زبان ہے جس میں داخلے کیلئے سب سے زیادہ درخواست آتی ہیں اور سب سے زیادہ مشکل چینی زبان ہے لیکن طلباء کو نوکری حاصل کرنے آسانی ہوتی ہے۔ گریجویشن کے بعد ہی نوکری بآسانی مل جاتی ہے۔
صدر شعبہ نے مزید بتایا کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے غیر ملکی زبانوں کو سیکھنے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سو نشستوں پر داخلے کے لئے گزشتہ برس تقریبا 2600 طلباء کی درخواستیں موصول ہوئی تھی۔ اسپینش کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد احمد خان نے بتایا کہ ہندوستان میں بھی پہلے کے مقابلے غیر ملکی زبانوں کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی زبانوں کو سیکھنے میں دلچپسی لے رہے ہیں شعبے نے بھی گزشتہ آٹھ برسوں میں خاصی ترقی کی ہے اور طلباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ غیر ملکی زبانیں طلباء کو روزگار اور اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کرتے ہیں، مزید بتایا کہ ٹیچنگ اسسٹنٹ ٹیوٹوریل کی حیثیت سےہمارے شعبہ سے ہی اسپینش سمیت دیگر غیر ملکی زبانوں کے بیس طلباء کو اسکالر شپ کے تحت اسپین بھیجا گیا ہے۔
ڈاکٹر کانت کمار (اسسٹنٹ پروفیسر، چینی) نے بتایا ہندوستان میں ملٹی نیشنل کمپنیز (ایم این سی) کی تعداد زیادہ ہے اسی وجہ سے غیر ملکی زبانوں کے طلباء کے پاس روزگار کے مواقع زیادہ ہے۔ شعبہ میں زیر تعلیم چینی زبان کی طالبہ نے غیر ملکی زبانوں کی اہمیت اور روزگار کے مواقع سے متعلق بتایا کہ دیگر غیر ملکی زبانوں کے مقابلے چینی ایک مشکل زبان ہے اسی لئے کم طلباء ہی اس زبان کو سیکھنے میں دلچسپی لیتے ہیں، لیکن ہندوستان میں دن بہ دن ملٹی نیشنل کمپنیز (ایم این سی) کی تعداد میں اضافہ کے سبب روزگار کے مواقع زیادہ ہے اسی لئے ہم چائنیز زبان کو سیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:AMU To Be Start Digital Journalism اے ایم یو میں جلد ڈجیٹل جرنلزم کورس کا آغاز ہوگا
مادری زبان کے مقابلے موجودہ دور میں روزگار سے جوڑنے کے لئے غیر ملکی زبانوں کی جانب طلباء کے رخ سے متعلق اردو اکیدمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر شاداب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقع کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طلباء ان زبانوں کو سیکھنے کی جانب رخ کررہے ہیں جو زبان تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار بھی فراہم کر رہی ہے۔ غیر ملکی زبانوں کے طلباء کی طرح اگر مادری زبان اردو کے طلباء کو بھی روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہو یا اردو زبان کو روزگار سے جوڑا جائے تو یقینا اردو سیکھنے والے طلباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔