ETV Bharat / state

AMU Viral Video اے ایم یو وائرل ویڈیو پر طلباء کا ردعمل - وائرل ویڈیو پر طلبا کا رد عمل

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احاطہ میں یوم جمہوریہ تقریب کے بعد اللہ اکبر کے نعرے لگانے والے طالب علم کی معطلی پر اے ایم یو کے طلبا نے افسوس کا اظہار کیا ہے، اور یونیورسٹی انتظامیہ پر حکومت کے دباؤ میں کام کرنے کے الزام عائد کیا ہے۔

طلباء کا ردعمل
طلباء کا ردعمل
author img

By

Published : Jan 29, 2023, 4:50 PM IST

طلباء کا ردعمل

معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں یوم جمہوریہ کی تقریب کے بعد وائرل ویڈیو میں این سی سی کیڈٹس کے ذریعے لگائے گئے اللہ اکبر کے نعرے اور اس کے بعد یونیورسٹی پراکٹر کے ذریعے طالب علم کو معطل کئے جانے کے خلاف اے ایم یو کے طلباء اور طلباء رہنماؤں نے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی ہے۔ طلبا نے معطلی سے متعلق حکمنامہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر حکومت کے دباؤ میں کام کرنے کے الزام عائد کیا ہے۔

طلباء کا کہنا ہے اللہ اکبر کے نعرے سے قبل، وندے ماترم، بھارت ماتا کی جے کے بھی نعرے لگائے گئے، جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، جب وندے ماترم، بھارت ماتا کی مذہبی نعرے نہیں ہیں تو پھر اللہ ہو اکبر مذہبی نعرہ کیسے ہو گیا اور صرف اسی پر کیو ں اعتراض ہو رہا ہے۔

طلبا نے کہا کہ اللہ اکبر کب سے متنازعہ نعرہ ہو گیا ؟فوج میں مختلف مذاہب کے جوان اپنے اپنے مذہبی نعرے لگاتے ہیں جس پر کسی مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ہے، اگر اے ایم یو میں اللہ اکبر کا نعرہ لگا دیا تو کیا یہ آرٹیکل 25 کو مطابق نہیں ہے ؟

1857 اور 1947 میں مسلم علماؤں نے انہیں نعروں کے ساتھ ملک کی آزادی اور سلامتی کے لئے اپنی گردنیں کٹوائی تھیں تب بی جے پی والوں کو یہ نعرہ بہت اچھا لگ رہا تھا اور اب آزادی مل گئی کو ہم سے ان نعروں کو لگانے کا بھی حق چھینا جارہا ہے۔

اے ایم یو شعبہ دینیات سے ریٹائرڈ پروفیسر مفتی زاہد کا کہنا ہے اللہ اکبر کے معنی ہیں کے اللہ سب سے بڑا ہے۔ جس سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہیں۔ اس نعرے پر اعتراض کرنے والے لوگ بے وقوفی کی بات کر رہے ہیں کے اللہ اکبر کا نعرہ کس نے اور کب لگا دیا۔

وائرل ویڈیو میں نعرے لگانے والے کی شناخت کرکے طالب علم وحید الزماں کو یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے معطل کر دیا ہے،جس پر طلباء کا کہنا ہے پراکٹر قانون کے طالب علم بھی ہیں اور پروفیسر بھی ہیں، باوجود اس کے انہوں نے طالب علم کوکیسے معطل کردیا؟ یہ نعرہ کہیں سے بھی غلط ہے۔

طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا حکومت کے دباؤ میں آکر این سی سی کیڈٹس طالب علم وحیدالزماں کو معطل کیا گیا ہے اس لئے انتظامیہ کو معطلی کا حکم کو واپس لینا چاہیے۔

واضح رہے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی عمارت اسٹریچی ہال میں یوم جمہوریہ تقریب کے بعد کی ایک ویڈیو 26 جنوری سے ہی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں این سی سی کے کیڈٹس دیگر نعروں کے ساتھ 'نعرے تکبیر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

وائرل ویڈیو میں لگائے گئےنعرے تکبیر اللہ اکبر' پر بی جے پی لیڈر ڈاکٹر نشست شرما نے اعتراض جتایا تھا۔ جس کے بعد علیگڑھ ایس پی سٹی نے یونیورسٹی انتظامیہ کو جانج کا حکم جاری کیا۔ اور اے ایم یو پراکٹر محمد وسیم نے شناخت کرکے وحیدالزما نامی طالب علم کو معطل کردیا۔ گزشتہ روز وائرل ویڈیو میں لگائے گئے نعرے کے خلاف یوگیش واشنیں کی تحریر کے بعد تھانہ سول لائن میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 153B اور 505 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:AMU Viral Video اے ایم یو میں مبینہ نعرے بازی کے معاملے میں طالب علم کے خلاف مقدمہ درج

طلباء کا ردعمل

معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں یوم جمہوریہ کی تقریب کے بعد وائرل ویڈیو میں این سی سی کیڈٹس کے ذریعے لگائے گئے اللہ اکبر کے نعرے اور اس کے بعد یونیورسٹی پراکٹر کے ذریعے طالب علم کو معطل کئے جانے کے خلاف اے ایم یو کے طلباء اور طلباء رہنماؤں نے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی ہے۔ طلبا نے معطلی سے متعلق حکمنامہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر حکومت کے دباؤ میں کام کرنے کے الزام عائد کیا ہے۔

طلباء کا کہنا ہے اللہ اکبر کے نعرے سے قبل، وندے ماترم، بھارت ماتا کی جے کے بھی نعرے لگائے گئے، جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، جب وندے ماترم، بھارت ماتا کی مذہبی نعرے نہیں ہیں تو پھر اللہ ہو اکبر مذہبی نعرہ کیسے ہو گیا اور صرف اسی پر کیو ں اعتراض ہو رہا ہے۔

طلبا نے کہا کہ اللہ اکبر کب سے متنازعہ نعرہ ہو گیا ؟فوج میں مختلف مذاہب کے جوان اپنے اپنے مذہبی نعرے لگاتے ہیں جس پر کسی مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ہے، اگر اے ایم یو میں اللہ اکبر کا نعرہ لگا دیا تو کیا یہ آرٹیکل 25 کو مطابق نہیں ہے ؟

1857 اور 1947 میں مسلم علماؤں نے انہیں نعروں کے ساتھ ملک کی آزادی اور سلامتی کے لئے اپنی گردنیں کٹوائی تھیں تب بی جے پی والوں کو یہ نعرہ بہت اچھا لگ رہا تھا اور اب آزادی مل گئی کو ہم سے ان نعروں کو لگانے کا بھی حق چھینا جارہا ہے۔

اے ایم یو شعبہ دینیات سے ریٹائرڈ پروفیسر مفتی زاہد کا کہنا ہے اللہ اکبر کے معنی ہیں کے اللہ سب سے بڑا ہے۔ جس سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہیں۔ اس نعرے پر اعتراض کرنے والے لوگ بے وقوفی کی بات کر رہے ہیں کے اللہ اکبر کا نعرہ کس نے اور کب لگا دیا۔

وائرل ویڈیو میں نعرے لگانے والے کی شناخت کرکے طالب علم وحید الزماں کو یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے معطل کر دیا ہے،جس پر طلباء کا کہنا ہے پراکٹر قانون کے طالب علم بھی ہیں اور پروفیسر بھی ہیں، باوجود اس کے انہوں نے طالب علم کوکیسے معطل کردیا؟ یہ نعرہ کہیں سے بھی غلط ہے۔

طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا حکومت کے دباؤ میں آکر این سی سی کیڈٹس طالب علم وحیدالزماں کو معطل کیا گیا ہے اس لئے انتظامیہ کو معطلی کا حکم کو واپس لینا چاہیے۔

واضح رہے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی عمارت اسٹریچی ہال میں یوم جمہوریہ تقریب کے بعد کی ایک ویڈیو 26 جنوری سے ہی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں این سی سی کے کیڈٹس دیگر نعروں کے ساتھ 'نعرے تکبیر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

وائرل ویڈیو میں لگائے گئےنعرے تکبیر اللہ اکبر' پر بی جے پی لیڈر ڈاکٹر نشست شرما نے اعتراض جتایا تھا۔ جس کے بعد علیگڑھ ایس پی سٹی نے یونیورسٹی انتظامیہ کو جانج کا حکم جاری کیا۔ اور اے ایم یو پراکٹر محمد وسیم نے شناخت کرکے وحیدالزما نامی طالب علم کو معطل کردیا۔ گزشتہ روز وائرل ویڈیو میں لگائے گئے نعرے کے خلاف یوگیش واشنیں کی تحریر کے بعد تھانہ سول لائن میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 153B اور 505 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:AMU Viral Video اے ایم یو میں مبینہ نعرے بازی کے معاملے میں طالب علم کے خلاف مقدمہ درج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.