بارہ بنکی، اتر پردیش: مرکزی حکومت فوج میں تقرری کے لیے اگنی پتھ نام سے ایک نئی اسکیم لےکر آئی ہے. اس اسکیم میں 4 برس کے بعد فوجی سبکدوش ہو جائیں گے. اس وجہ سے پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہے. فوج کی ملازمت اور ملک کی حفاظت کا خواب آنکھ میں لیے اس کے لیے تیاری کر رہے طلبہ حکومت کے اس فیصلے سے کیسے متاثر ہو رہے ہیں اور وہ اس فیصلے کو کیسے دیکھ رہے ہیں. یہ جاننے کے لیے ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فوج کی تیاری میں لگے طلبہ سے بات کی۔ Students Do Not Agree with Agnipath
ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی کے سیول لائین میں واقع، کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم میں تقریبآ 80 طلبہ فوج میں جانے کے لیے رننگ اور دیگر ورزش کرتے ہیں. سنیچر کی شب ای ٹی وی بھارت ان کے درمیان پہنچا اور ان طلبہ سے ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی. یہاں موجود تمام طلبہ اگنی پتھ کی مخالفت میں ہیں. وہ اسے اپنے لیے مفید نہیں سمجھتے ہیں. ان کا ماننا ہے کہ اس اسکیم سے ان کا مستقبل محفوظ نہیں ہے. فوج کی تیاری میں لگے زیادہ تر طلباء کو اسکیم سے جھٹکا لگا ہے. ان کی ذہنی طاقت کو دھچکہ لگا ہے. انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اس فیصلے سے فوج کی نوکری اور فوجی کا جو وقار ہوتا تھا وہ اب برقرار نہیں رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Top Defence Officials on Agnipath: اگنی پتھ اسکیم واپس نہیں ہوگی، مظاہرین کیلئے افواج میں کوئی جگہ نہیں، فوجی سربراہان
- Agnipath Scheme: اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کو روکنے کےلیے حکومت کا بڑا اعلان، 2022 کےلیے عمر کی حد کو بڑھاکر 23 سال کردیا گیا
وہ کہتے ہیں کہ اب فوج سے آنے کے بعد فوجی صرف سکیورٹی گارڈز بن کر رہ جائیں گے. انہیں حکومت کی باتوں پر اعتماد نہیں ہے. وہ ہر چیز کی تحریر چاہتے ہیں. ان کا غصہ اس قدر ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ افسر اور سیاسی رہنما بھی پینشن نہ لیں اور اسی طرح وہ بھی چار برس بعد سبکدوش ہو جائیں. اگنی پتھ کے خلاف متعدد ریاستوں میں ہو رہے پر تشدد احتجاج کے خلاف کچھ طلبہ تو مخالف ہیں، لیکن کچھ طلباء اس مسلے پر ذمہ داران کی خاموشی سے ناراض ہیں۔