معروف تعلیمی ادارہ اے ایم یو یعنی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ کچھ ماہ سے طلبہ سے لوٹ احاطہ میں پیش آرہے فائرنگ کے واقعات اے ایم یو انتظامیہ اور یونیورسٹی پراکٹریل ٹیم کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، یونیورسٹی پراکٹر کے مطابق دو روز قبل امتحان کے دوران آرٹس فیکلٹی کے پاس طالب علم کاشف کو اغوا کے دوران فائرنگ کی گئی تھی، اور اسی دن دیر شب اے ایم یو کے چونگی گیٹ پر طلبہ پر فائرنگ کی گئی تھی، فائرنگ کے نتیجہ میں تین طلبہ زخمی ہوئے تھے، جن کا علاج اے ایم یو کے ہی جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں چل رہا ہے جو خطرے سے باہر ہیں۔
Protest Against Firing in AMU
طالب علم کاشف کو اغوا کرنے والے اور دیر رات طلبہ پر فائرنگ ان دوں واقعات کو ایک ہی گروہ کے لوگوں نے انجام دیا ہے یاپھر الگ الگ لوگوں نے انتظامیہ کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے،بہر حال تین طلبہ زخمی ہوئے ہیں اور اطلاع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے چار طلبہ کو معطل بھی کردیا ہے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کے مطابق سی سی ٹی وی کی مدد لی جارہی ہے،اور مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، زخمی تینوں طلبہ خطرے سے باہر ہیں۔ اطلاع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے طالب علم کو اغوا اور طلبہ پر فائرنگ کے الزام میں چار طلبہ کو معطل کردیا ہے۔
فائرنگ میں زخمی طالبہ فرہان علی اور عاطف نے بتایا ہم اپنے ہاسٹل سے اپنے دوست کو اسکے ہاسٹل چھوڑنے جا رہے تھے اسی دوران بلٹ موٹر سائیکل اور اسکوٹی پر سوار چھہ سات لوگ آئے اور ہمارے اوپر فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد ہم وہاں سے بھاگ گئے۔
مزید پڑھیں:Protest Against Firing in AMU: اے ایم یو کے آرٹ فیکلٹی میں فائرنگ سے ناراض طلبہ کا احتجاج
زخمی طلبہ نے بتایا فائرنگ میں تین طلبہ (عاطف، خوشنواز، فرحان علی) کو پیر میں گولی لگی ہے، فائرنگ کرنے والوں میں سے ہم نے تین لوگوں کو پہچان لیا ،ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا ہے کہ وہ اے ایم یو کے طلبا ہیں یا نہیں، لیکن انہیں کو کیمپس میں دیکھا گیاہے، جن کے نام ریتک، میانک، ثقلین اورکاشف ہیں۔