علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلبہ یونین کے انتخابات کو لے کر طلباء گزشتہ پچاس دنوں سے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ باب سید کو بند کرکے دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے، دھرنے کو ختم کروانے کی انتظامیہ کی جانب سے ناکام کوششیں کی گئیں۔ جشن یوم سر سید پر بھی باب سید بند رہا اور طلباء نے اپنا علیحدہ یوم سر سید منایا جو تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
ذرائع کے مطابق دو روز قبل دھرنے پر بیٹھے طلباء رہنماؤں کی یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران سے ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی سمیت پراکٹوریئل ٹیم، ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر پروفیسر عبدالعلیم سمیت دیگر عہدیداران دھرنے پر پہنچے اور دھرنا ختم ہوگیا۔ واضح رہے یونیورسٹی انتظامیہ نے 2018 سے طلباء یونین کے انتخابات نہیں کروائے ہیں جس کے لئے کچھ ماہ قبل بھی طلباء یونین کے انتخابات کے لئے طلباء نے 60 روز تک دھرنا لگایا تھا جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے راتوں رات ختم کروا دیا تھا۔
اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے دھرنا دینے والے طلباء کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مستقبل وائس چانسلر کی تقرری کے بعد طلبہ یونین کے انتخابات کی بات ترجیحات کی بنیاد پر رکھی جائے گی، جس کے بعد طلبہ نے باب سید کو کھول دیا اور دھرنا ختم کردیا۔ حالانکہ 50 روز قبل جب طلباء نے دھرنا لگایا تھا۔ اس وقت بھی یونیورسٹی میں کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز تھے اور آج بھی وہی کارگزار وائس چانسلر ہیں۔ شائد دھرنے لگاتے وقت یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کو یہ سمجھانے اور یقین دہانی کرانے میں ناکام ثابت ہوئی کہ مستقبل وائس چانسلر کی تقرری کے بعد انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا جس کی وجہ سے طلباء دھرنا لگا میں کامیاب ہو گئے اور اب انتظامیہ کامیاب ہو گئی جو دھرنا ختم ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بنگالی کہانیاں‘ کے اردو ترجمہ کا رسم اجراء
ذریع کے مطابق اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے نئے وائس چانسلر کی تقرری کے بعد انتخابات کرانے کی یقین دہانی کے بعد طلبہ نے احتجاج ملتوی کر دیا ہے۔ وہیں طلبا کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو دوبارہ دھرنا لگائے گے۔ وہیں اب کیمپس میں یہ بات بھی گردش کر رہی ہے کہ ایک بار پھر یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کے دھرنے کو ختم کروانے میں کامیاب ہو گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلباء یونین کے انتخابات کروانا نہیں چاہتی ہے، جب یونیورسٹی میں ایگزیکٹو کونسل کے، اے ایم یو کورٹ کے، ٹیچرس اسوسی ایشن کے اور وائس چانسلر پینل کے لئے انتخابات ہو سکتے ہیں تو طلباء یونین کے کیوں نہیں ہو سکتے ہیں؟