گریٹر نوئیڈا: اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا ویسٹ میں گور سٹی سوسائٹی کی رہنے والی بسوا بھارتی اتوار کی صبح یوکرین سے اپنے گھر واپس آگئ، تاہم اب وہ یوکرین میں پھنسے اپنے دوستوں کو لے کر پریشان Russia-Ukraine War ہیں۔
بشوا بھارتی نے بتایا کہ وہ 23 فروری کی رات کا منظر اپنی زندگی تک یاد رکھیں گے۔ بھارتی یوکرین کے شہر چرنیوسٹی میں بی ایس ایم یو یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی پڑھائی کررہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس نے یوکرین پر روس کے حملے کے پیش نظر پرواز کے ٹکٹ 23 فروری کے لیے پہلے ہی بک کرا لئے تھے۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہ ہوائی اڈے پر پہنچ پاتیں۔ روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا Russia-Ukraine War ۔ حملہ کے وقت وہ بس میں موجود تھیں، یوکرین کی سڑکوں پر افراتفری مچ گئی۔ سڑک کئی کلومیٹر تک بلاک رہی۔ جو جہاں تھا، وہیں رہا۔ وہ تقریباً 10 گھنٹے تک جام میں پھنسی رہیں۔ لوگ اپنی گاڑیاں چھوڑ کر ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ ہر طرف چیخ پکار سنائی دے رہی تھی۔ یہ دیکھ اور سن کر ان کی بھی روحیں کانپ گئیں۔ کھانے کی بات تو دور لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے تھے۔
بشوا بھارتی کے والد سشیل کمار نے بتایا کہ وہ فون پر اپنی بیٹی کو تسلی دیتے رہے۔ کئی بار بیٹی سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ گھر والوں کو کسی ناخوشگوار واقعہ کی فکر تھی۔ بسوا بھارتی کو ہاسٹل واپس آنا پڑا۔ وہ 25 فروری کی رات کو ہاسٹل پہنچی۔ یہاں سے دوبارہ 26 فروری کو وہ دیگر طلباء کے ساتھ رومانیہ کی سرحد کے لیے روانہ ہوئی لیکن راستے میں طویل جام کے باعث اسے ایک بار پھر سرحد سے 10 کلومیٹر پہلے ہی چھوڑ دیا گیا۔ تاہم 240 طلباء نے 10 کلومیٹر طویل سفر پیدل طے کیا۔
مزید پڑھیں:
بسوا بھارتی سمیت 240 ہندوستانیوں نے رومانیہ کی سرحد کا 10 کلومیٹر طویل سفر پیدل طے کیا۔ ایک دن پیدل چلنے کے بعد وہ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ پہنچے۔
والد سشیل کمار سفارت خانے اور انتظامیہ سے رابطہ کر کے بیٹی کی واپسی کی کوششوں کے بارے میں دریافت کر رہے تھے۔ بھارت بھیجے جانے والے طلبہ کی فہرست جمعہ کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی۔ اس فہرست میں بسوا بھارتی کا نام بھی تھا۔ بیٹی کی واپسی کے بعد لواحقین میں خوشی کا ماحول ہے۔