مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے سہیل اختر اے ایم یو میں بی ایس سی پہلے سال کے طالب علم ہیں۔ گزشتہ سام تقریباً 6 بجے سہیل یونیورسٹی کے سوئمنگ پول میں تیراکی سیکھنے کی غرض سے آئے تھے۔
سہیل کا پول میں تیراکی سیکھنے کا پہلا دن تھا جہاں پر اس نے تین فٹ گہرے پانی میں چھلانگ لگائی لیکن پانی کی گہرائی کا اندازہ نہ ہونے کے سبب سہیل اختر کو سر اور گردن میں شدید چوٹیں آئیں۔
جس کے بعد وہاں پر موجود دیگر طلبہ، کوچ محسن اور لائف گارڈ منصور نے فورا ایمبولینس کے ذریعے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں علاج کے لیے داخل کروایا وہاں سے تقریبا رات 12 بجے میڈیکل کالج نے دہلی گنگا رام اسپتال میں علاج کے لیے ریفر کیا جہاں پر سہیل اختر کا علاج چل رہا ہے۔
یونیورسٹی گیمس کمیٹی سوئمنگ پل کے صدر شمیم اور کوچ محسن نے بتایا کہ سہیل اختر گزشتہ روز پہلی بار یہاں تیراکی سیکھنے کے لیے آئے تھے اور اس کے ساتھ دیگر چار طلبأ بھی تھے جنھیں کوچ تیراکی سکھا رہے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نہ جانے کس وقت سہیل نے 3 فٹ گہرے پانی میں چھلانگ لگا دی جس سے اس کے سر اور گردن میں شدید چوٹیں آئیں اور وہ پانی میں ہی بے ہوش ہوگئے۔بے ہوشی کے سبب سہیل کی سانسیں بھی نہیں چل رہی تھی ڈاکٹروں نے کسی طرح سینے کو پمپ کرکے اسے ہوش میں لایا۔
گزشتہ رات میں ہی یونیورسٹی انتطامیہ سہیل کی عیادت کے لیے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج پہنچا، وائس چانسلر طارق منصور نے سہیل کی ہر طرح کی مدد فراہم کرنے و علاج کرانے کا یقین دلایا اور ایک لاکھ روپئے کی امدادی رقم بھی فراہم کی۔
اے ایم یو کے پی آر او عمر پیر زادہ نے بتایا کہ اس حادثے کی جانچ کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک کمیٹی بنائی ہے تاکہ اس حادثے کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوسکے۔
فی الحال سوئمنگ پول کو چند دنوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔