اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں ملزمین نے ایک لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کرتے ہوئے اسے قتل کردیا تھا۔
اس کے بعد سے ہی متاثرہ کے اہلخانہ سے ملنے کے لیے کئی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا یہاں آنا جانا لگا ہے جبکہ اونچے طبقے کے لوگ اس گاؤں میں مسلسل سیاسی رہنماؤں کی آمد سے ناخوش ہیں۔
پیر کے روز بھی جب عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ متاثرہ کے اہلخانہ سے ملنے گئے تو ایک شخص نے ان پر سیاہی پھینک دی۔
متاثرہ خاندان کے تئیں اعلی طبقے کے غصے کو دیکھتے ہوئے پولیس افسر ونیت جیسوال نے متاثرہ خاندان کو انتہائی سخت تحفظ فراہم کیا ہے۔
ونیت جیسوال نے اس تعلق سے بتایا کہ متاثرہ کے بھائی کے ساتھ دو پولیس اہلکار ہر وقت موجود رہیں گے جو اس کے باڈی گارڈ کی طرح کام کریں گے۔
اس کے علاوہ گاؤں میں کسی طرح کی کشیدگی نہ پیدا ہو اس کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جس میں 15 پولیس کانسٹیبل، تین ایس ایچ او اور ایک ڈپٹی ایس پی رینک کا پولیس اہلکار شامل ہے۔
متاثرہ کے اہلخانہ کی خواتین کے لیے خاتون پولیس اہلکار کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جس میں دو خاتون سب انسپیکٹر اور 6 خاتون کانسٹیبل 24 گھنٹے دو شفٹ میں تعینات رہیں گی۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس گاؤں میں مجسٹریٹ کی بھی ڈیوٹی لگائی گئی ہے اور سبھی طرح کی سرگرمی پر نظر رکھی جارہی ہے اس کے علاوہ کسی بھی قیمت پر قانونی صورت حال کو بگڑنے نہیں دیا جائے گا۔