ETV Bharat / state

رامپور کے آخری نواب کے اسٹرانگ روم کا راز کیا ہے؟

author img

By

Published : Feb 19, 2020, 10:38 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 7:46 PM IST

ریاست اترپردیش کے رام پور ریاست کے آخری نواب رضا علی خان کی جائیداد کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ خاندان میں تنازع کے بعد تقسیم کا یہ عمل شروع ہوا ہے۔

رامپور کے آخری نواب کے اسٹرانگ روم کا راز کیا ہے؟
رامپور کے آخری نواب کے اسٹرانگ روم کا راز کیا ہے؟

آپ کو بتا دیں کہ ' آخری نواب رضا علی خان کی جائیداد کی تقسیم مسلم پرسنل لاء، شیعہ پرسنل لاء کے حساب سے سبھی وارثوں میں کی جائےگی۔ ابھی نواب کی جائیداد کا ویلوشن ہونا ہے اس کے بعد اسے 16 وارثوں میں بانٹنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق نواب کے خزانے میں بیش قیمتی چیزیں شامل ہیں۔ جس میں مشہور کمپنیوں کے برانڈیڈ ہتھیار جیسے پستول رائفل وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سونا چاندی لگی ہوئی تلواریں اور چاقو بھی موجود ہیں۔

رامپور کے آخری نواب کے اسٹرانگ روم کا راز کیا ہے؟

نواب رضا علی خان کے خزانے میں ان سب کے علاوہ پیلیس میں ایک اسٹرانگ روم بھی شامل ہے۔ جس میں بیش قیمتی ہیرے جواہرات ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

فی الحال اس اسٹرنگ روم کو کھولنے کے لیے عدالت سے اجازت لی گئی ہے۔ جس کے بعد سے قریب تین دن تک اسے کھولنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک اسٹرانگ روم کھولنے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ ابھی بھی کوششیں جاری ہیں۔

اس اسٹرانگ روم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 'اسے لندن کی ایک مشہور کمپنی چب نے تیار کیا تھا۔ اسے آسانی سے نہیں کھولا جا سکتا ہے۔ اور کمپنی کا دعوی ہے کہ بم بلاسٹ سے بھی اس لاکر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اسٹرنگ روم کی دیوار لوہے کی بنی ہوئی ہے اور اب یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ کیا اسٹرنگ روم کھلنے کے بعد نواب خاندان کا ایک اور بیش قیمتی خزانہ سامنے آئے گا۔

اس سلسلے میں ایڈوکیٹ کمیشنر ارون پرکاش نے بتایا کہ 'رامپور کے آخری نواب کے پراپرٹی کو لے کر 1972 میں تنازع شروع ہوا تھا۔اور رامپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں کیس داخل ہوا تھا۔

ایڈوکیٹ کمیشنر ارون نے بتایا کہ 'نواب رضا علی خان کے پاس ہر چیز بیش قیمتی اور انوکھی ہے۔ جیسے وہاں آرمری کھلی ہے تو آرمری میں بھی خوبصورت ہتھیار ملے ہیں۔ نواب صاحب کے یہاں پرانے زمانے میں شکار کیے ہوئے شیروں کی کھالیں، پرانی تلواریں، پرانے فرنیچر جو بہت اچھی لکڑی کا بنا ہوا ہے اور کوٹھی کے اندر رکھی ہوئی مورتی۔ 1930 میں ان کی بلڈنگ میں لفٹ لگی ہوئی ہے اور پورا پیلیس سنٹرلائزڈ اے سی ہے۔

وہاں ایک اسٹرانگ روم (لاکر روم) ہے کیونکہ ان کی تمام منقولہ جائداد کی قیمت لگانی ہے لہذا 'کوٹھی خاص باغ' میں ایک مضبوط کمرہ ہے جہاں ان کا ذاتی سامان قیمتی ہونا ممکن ہے۔ اس کمرہ کی چابی کسی کے پاس ہونا ممکن نہیں ہے اس لیے عدالت سے اجازت لی گئی ہے۔ کسی بھی طرح سے اسے کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن ابھی کامیابی نہیں ملی ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وہ لاکر کھل پاتا ہے یا نہیں۔

ایڈووکیٹ ارون پرکاش سکسینہ کے مطابق 'دو تین دن سے اسٹرانگ روم کو کھولنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن لاکر روم آسانی سے نہیں کھل سکا ہے۔ لاکر روم کھلنے کے بعد ہی مزید معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔ تجوری کاٹنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔ چابی کے بغیر کھولنا بھی آسان نہیں ہے۔یہ اتنا مضبوط ہے کہ بم دھماکے سے بھی اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔'

آپ کو بتا دیں کہ ' آخری نواب رضا علی خان کی جائیداد کی تقسیم مسلم پرسنل لاء، شیعہ پرسنل لاء کے حساب سے سبھی وارثوں میں کی جائےگی۔ ابھی نواب کی جائیداد کا ویلوشن ہونا ہے اس کے بعد اسے 16 وارثوں میں بانٹنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق نواب کے خزانے میں بیش قیمتی چیزیں شامل ہیں۔ جس میں مشہور کمپنیوں کے برانڈیڈ ہتھیار جیسے پستول رائفل وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سونا چاندی لگی ہوئی تلواریں اور چاقو بھی موجود ہیں۔

رامپور کے آخری نواب کے اسٹرانگ روم کا راز کیا ہے؟

نواب رضا علی خان کے خزانے میں ان سب کے علاوہ پیلیس میں ایک اسٹرانگ روم بھی شامل ہے۔ جس میں بیش قیمتی ہیرے جواہرات ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

فی الحال اس اسٹرنگ روم کو کھولنے کے لیے عدالت سے اجازت لی گئی ہے۔ جس کے بعد سے قریب تین دن تک اسے کھولنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک اسٹرانگ روم کھولنے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ ابھی بھی کوششیں جاری ہیں۔

اس اسٹرانگ روم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 'اسے لندن کی ایک مشہور کمپنی چب نے تیار کیا تھا۔ اسے آسانی سے نہیں کھولا جا سکتا ہے۔ اور کمپنی کا دعوی ہے کہ بم بلاسٹ سے بھی اس لاکر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اسٹرنگ روم کی دیوار لوہے کی بنی ہوئی ہے اور اب یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ کیا اسٹرنگ روم کھلنے کے بعد نواب خاندان کا ایک اور بیش قیمتی خزانہ سامنے آئے گا۔

اس سلسلے میں ایڈوکیٹ کمیشنر ارون پرکاش نے بتایا کہ 'رامپور کے آخری نواب کے پراپرٹی کو لے کر 1972 میں تنازع شروع ہوا تھا۔اور رامپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں کیس داخل ہوا تھا۔

ایڈوکیٹ کمیشنر ارون نے بتایا کہ 'نواب رضا علی خان کے پاس ہر چیز بیش قیمتی اور انوکھی ہے۔ جیسے وہاں آرمری کھلی ہے تو آرمری میں بھی خوبصورت ہتھیار ملے ہیں۔ نواب صاحب کے یہاں پرانے زمانے میں شکار کیے ہوئے شیروں کی کھالیں، پرانی تلواریں، پرانے فرنیچر جو بہت اچھی لکڑی کا بنا ہوا ہے اور کوٹھی کے اندر رکھی ہوئی مورتی۔ 1930 میں ان کی بلڈنگ میں لفٹ لگی ہوئی ہے اور پورا پیلیس سنٹرلائزڈ اے سی ہے۔

وہاں ایک اسٹرانگ روم (لاکر روم) ہے کیونکہ ان کی تمام منقولہ جائداد کی قیمت لگانی ہے لہذا 'کوٹھی خاص باغ' میں ایک مضبوط کمرہ ہے جہاں ان کا ذاتی سامان قیمتی ہونا ممکن ہے۔ اس کمرہ کی چابی کسی کے پاس ہونا ممکن نہیں ہے اس لیے عدالت سے اجازت لی گئی ہے۔ کسی بھی طرح سے اسے کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن ابھی کامیابی نہیں ملی ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وہ لاکر کھل پاتا ہے یا نہیں۔

ایڈووکیٹ ارون پرکاش سکسینہ کے مطابق 'دو تین دن سے اسٹرانگ روم کو کھولنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن لاکر روم آسانی سے نہیں کھل سکا ہے۔ لاکر روم کھلنے کے بعد ہی مزید معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔ تجوری کاٹنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔ چابی کے بغیر کھولنا بھی آسان نہیں ہے۔یہ اتنا مضبوط ہے کہ بم دھماکے سے بھی اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔'

Last Updated : Mar 1, 2020, 7:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.