دارالحکومت لکھنئو میں اتوار کے روز کچھ نوجوانوں نے تالکٹورا قبرستان پہنچ کر وسیم رضوی کی حیاتی قبر کا پتھر توڑ دیا، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے۔
اس وائرل ویڈیو میں کچھ نوجوان وسیم رضوی کی حیاتی قبر کا پتھر توڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
لکھنؤ میں گزشتہ روز مولانا کلب جواد کی قیادت میں تحفظ قرآن جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں وسیم رضوی کو مرتد قرار دیتے ہوئے اسلام سے خارج کرنے اور مسلم قبرستان میں تدفین نہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا، جس کے رد عمل میں کچھ لوگوں نے وسیم رضوی کی حیاتی قبر کو توڑ دیا ہے۔
یو پی شیعہ وقف بورڈ کے چئرمین وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے قرآن مجید کی 26 آیات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے کہا کہ ان آیات سے دنیا میں دہشت گردی پھیلتی ہے۔
وسیم رضوی کے بیان سے مسلم سماج میں غم و غصہ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ شیعہ سنی مسلمانوں نے مشترکہ طور پر اعلان کر دیا ہے کہ اس سے کوئی تعلقات نہیں رکھے اور نہ ہی مسلم قبرستان میں تدفین کے لئے جگہ دے اور نہ ہی کوئی مولوی اس کی نماز جنازہ ادا کرے۔
معلوم ہو کہ اس اعلان کے بعد لکھنؤ واقع تال کٹورا قبرستان میں وسیم رضوی کی حیاتی قبر کو کچھ نوجوانوں نے توڑ دیا ہے۔ وسیم رضوی نے شیعہ وقف بورڈ کا چیئرمین رہتے اپنی حیاتی قبر بنوا لیا تھا لیکن اب شیعہ سنی علماء کرام کے اعلانات کے بعد اسے توڑ دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ وسیم رضوی کے چھوٹے بھائی ظہیر رضوی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وسیم رضوی سے میرا تین سالوں سے تعلق نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ہماری والدہ، بھائی بہن کسی سے بھی وسیم سے کوئی تعلقات نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مولانا کلب جواد نقوی نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے وسیم رضوی کو گرفتار کر کے جیل نہیں بھیجا تو تحفظ قرآن کے لئے ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ اب جمعہ کے روز دہلی کے جامع مسجد میں احتجاج کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔