انامیکا شکلا گھوٹالے میں متعدد اساتذہ ایک درخواست دہندگان کی دستاویزات پر کستوربہ گاندھی بالیکا ودالیہ میں (کے جی بی وی) پڑھاتے تھے۔ اس گھوٹالے کے بعد 100 سے زیادہ اساتذہ نے اپنے پین نمبر تبدیل کئے ہیں جس کی وجہ سے ان پر بھی شک ہے۔
اتر پردیش حکومت نے ایک ہی پین نمبر پر کام کرنے والے یوپی بیسک ایجوکیشن کونسل اسکولوں میں ہزاروں اساتذہ کی جعلی تقرریوں کی تحقیقات اسپیشل ٹاسک فورس کے حوالے کردی ہیں۔ مزید یہ کہ 100 سے زائد ایسے معاملات بھی سامنے آئے ہیں جن میں دو اساتذہ کی تنخواہ ایک ہی بینک اکاؤنٹ میں جارہی تھی۔
بنیادی محکمہ تعلیم نے معاملے کی تحقیقات کے لئے محکمہ داخلہ کو ایک خط لکھا۔ محکمہ داخلہ نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر تحقیقات ایس ٹی ایف کے حوالے کردی۔
ایس ٹی ایف کے انسپکٹر جنرل پولیس، امیتابھ یش نے بتایا کہ ہم نے جعلی دستاویزات پر ملازمت کرنے والے لوگوں سے تفتیش کی۔ ان لوگوں نے ایسا شخصیات کا پین نمبر استعمال کیا ہے جو وہ ملازمت کے ائی ڈی پے استعمال کررہے ہیں۔ اصل شخص کو محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے نوٹس ملا تھا کہ اس کے اکاؤنٹ میں کافی رقم منتقل کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "جب یہ معاملہ سامنے آیا تو، دوسرے افراد جو اس طرح سے کام کر رہے تھے انہوں نے اپنے پین نمبر تبدیل کردیئے۔"
انہوں نے کہا کی ''ہم نے ان لوگوں کی فہرست طلب کی ہے جنہوں نے اپنے پین نمبروں کو تبدیل کیا ہے۔ امکان ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کے پین نمبروں میں غلطیاں ہے اور اسے ٹکھ کرانے کے لیے انہوں نے تبدیل کیا ہے لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہونے چاہئے ۔
یش نے مزید کہا کہ "وہ لوگ جو جعلی شناختوں پر ملازمت کر رہے تھے۔ یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔"
یہ اقدام انمیکا شکلا کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد اٹھایا گیا تھا جو ریاست بھر کے اسکولوں میں مبینہ طور پر جعلی دستاویزات استعمال کرنے والے اساتذہ کی تقرری سے متعلق ہے۔
اس کیس کا انکشاف تب ہوا جب شکلا کے خلاف 25 مختلف اسکولوں سے ایک سال سے زیادہ تنخواہ کے طور پر ایک کروڑ روپے وصول کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔