لکھنؤ: اتر پردیش کے حکومت نے گذشتہ روز مالی برس 2023۔ 24 کا بجٹ پیش کیا ہے، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریاست کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وہیں حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں نے اس بجٹ کو جھنجھنا قرار دیا ہے۔ اقلیتی فلاح و حج اوقاف کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ بجٹ ریاست کے اقلیتوں کے لیے خاص ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے کہا کہ یوگی حکومت نے 2023۔ 24 کا بجٹ پیش کیا ہے وہ ریاست کے پسماندہ اور اقلیتی طبقہ کے لئے خاص ہے۔ خاص طور سے اتر پردیش کے بنکر سماج کے لیے خاص سبسڈی کا اہتمام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے مدرسہ کے تعلیم کے حوالے سے بھی بجٹ میں اہم قدم اٹھایا ہے۔ ریاست کے ہر ایک مدرسہ میں کمپیوٹر لیب کے قیام کے لیے ایک ایک لاکھ روپے دیے جانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ بجٹ میں مدرسوں مکتبوں میں جدید مضامین (ہندی انگریزی ریاضی سائنس وغیرہ) پڑھانے کے لیے گریجویٹ اساتذہ کو 6 ہزار ماہانہ اور پوسٹ گریجویٹ کے ساتھ بی ایڈ اساتذہ کو 12 ہزار روپے ماہانہ سے اعزازیہ کی ادائیگی کے بندوبست کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مالی برس 2023۔24 میں ہاسٹل کی تعمیر اور اسکول عمارتوں کی تعمیرات کے لیے 681 لاکھ روپے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ درجہ 9 اور 10 میں پڑھنے والے اقلیتی طلبقہ کے اہل طلبا و طالبات کو اسکالرشپ سے مستفیض کے جانے کی تجویز کی گئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ کہ رواں برس کا بجٹ پچھلے بجٹ سے کئی فیصد کم ہے، اقلیتوں کے لیے بجٹ میں خاصی کمی کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: