علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے دانشور معروف استاد،محقق اور مصنف پروفیسر خلیق احمد نظامی کے نام سے منسوب عالیشان عمارت 'خلیق احمد نظامی سینٹر فار قرآنک اسٹڈیز' کی بنیاد 2012 میں قرآن کی تعلیم کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے مقصد سے رکھی گئی جہاں پارٹ ٹائم کورس، ڈپلومہ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ کے ساتھ اب اگلے تعلیمی سال سے پی ایچ ڈی بھی کروائی جائے گی۔ خلیق احمد نظامی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو میں سینٹر کے مقاصد اور مرکز کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا 2012 سے یہ مرکز بخیر خوبی اپنی خدمات انجام دے رہا ہے اور اس کا مقصد قرآن کی روایتی تعلیم نہیں ہے، مرکز نے ضرورت محسوس کی کہ طلباء اور عوام کی ایسی ذہنی تربیت کی ضرورت ہے کہ وہ قرآن کریم سے اپنے آپ کو جوڑے۔قدوائی نے مزید بتایا مرکز میں مختلف سرٹیفیکیٹ کورسز، ڈپلومہ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ کے ساتھ اب اگلے تعلیمی سال سے پی ایچ ڈی بھی کروائی جائے گی جس کی اجازت یونیورسٹی انتظامیہ نے دے دی ہے۔
پروفیسر کے اے نظامی
پروفیسر کے اے نظامی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تقریباً چار دہائیوں تک منسلک رہے، انہوں نے یونیورسٹی میں مختلف عہدوں پر فائز رہ کر اپنی خدمات انجام دیں۔ وہ صدر شعبہ تاریخ، سرسید ہال کے پرووسٹ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر، ڈائریکٹر سر سید اکیڈمی، پرو وائس چانسلر اور وائس چانسلر رہے،اس کے علاوہ انہوں نے شام میں ہندوستان کے سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ پروفیسر نظامی ایک نامور مصنف تھے جنہوں نے ہند مسلم تاریخ کے مختلف پہلوؤں اور قوم کی تعمیر میں سرسید کے وژن اور شراکت پر 50 سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں۔
کے اے نظامی سینٹر کا قیام
سنٹر 1981 کے اے ایم یو ایکٹ کی دفعات کے تحت قائم کیا گیا تھا اور اس کی تجویز ڈاکٹر فرحان اے نظامی، ڈائریکٹر، آکسفورڈ سنٹر فار اسلامک اسٹڈیز (آکسفورڈ، یو کے) نے پیش کی تھی۔ یہ ایگزیکٹو کونسل کی منظوری اور اکیڈمک کونسل کی سفارش پر قائم کیا گیا تھا۔ مرکز کا انتظام ایگزیکٹو آرڈیننس کے باب XXXVIII کے تحت چلتا ہے۔
مقصد :
مرکز قرآن اور متعلقہ علوم کے شعبے میں تدریس اور تحقیق پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس کا مقصد اس شعبے سے وابستہ قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ روابط پیدا کرنا ہے، اور اسکالرز کے لیے ایک علمی فورم فراہم کرنا ہے جس کی دلچسپی قرآن کے مطالعے کے کسی بھی پہلو پر مرکوز ہو۔ مرکز میں زیر تعلیم طالبہ زینب الغزالی نے بتایا خواتین کو مرکز سے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے اور پردہ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے، علوم القرآن کا مقصد یہ ہے کہ ہم قرآن کو ترجمہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھنے اور اس پر عمل کریں، ہر شخص کو اس بات پر غور و فکر کرنا چاہئے کہ قرآن کیو نازل ہوا ہے۔
طالب علم سید محمد مبشر نے بتایا قرآن کو سمجھنے کے پیچھے جو علوم ہوتا ہے اس کو پڑھنے اور سمجھنے کا ہمیں موقع ملا، یہاں کی لائبریری میں احادیث، مختلف زبانوں کے قرآن اور نایاب نسخے، تاریخی اور اہمیت کی حامل کتابیں موجود ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے قرآنک اسٹڈیز میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ کے بعد اب ہم اپنے ہی مرکز سے پی ایچ ڈی بھی کرسکتے ہیں یقینا یہ ہم سب اور آنے والے طلباء کے لئے خوشی کی بات ہے۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ایوب اکرم نے بتایا مرکز میں قرآنک اسٹڈیز سے متعلق مختلف کورسز چلائے جاتے ہیں۔ مرکز میں مختلف کورسز کی مدد سے قرآن اور احادیث کی تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے۔
قرآن عربی زبان میں نازل ہوا تھا اور عربی زبان معنی کے ساتھ ہر شخص کو سمجھ نہیں آتی اس لئے تلاوت قرآن میں جب ہمیں یہ معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ہم کیا پڑھ رہے ہیں تو عمل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا ناظرہ قرآن کے بعد جو چیز وقت کی اہم ضرورت ہے وہ قرآن کریم کا ترجمہ پڑھنا ہے۔
مزید پڑھیں:Online Workshop For Madarsa Teachers :مدارس کے اساتذہ کے لئے دس روزہ آن لائن ورکشاپ