سرکرشن جنم بھومی مالکانہ حق اور احطے کو تجاوزات کے مطالبے کو لے کر لکھنؤ کے رہائشی ہندو آرمی چیف کے قومی صدر منیش یادو نے سری کرشن بھگوان کے وارث بتاتے ہوئے متھرا سینئر ڈیویثن سوک جج کورٹ میں ایڈوکیٹ پکنج جوشی نے عرزی داخل کی تھی۔
سینئر ڈویژن سول جج کی عدالت میں دائر درخواست کی سماعت ایک بار پھر ملتوی ہوگئی ۔پانچ رکنی عرضی گزار ڈیویثن کورٹ میں پہنچے اور جس کے بعد دوپہر 2 بجے عدالت نے 'سری کرشن جنم بھومی' کے معاملے پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ آئندہ سماعت 15 جنوری کو ہوگی۔
لکھنؤ کے رہائشی منیش یادو نے 'سری کرشن جنم بھومی مالکانہ حق اور احاطے کو تجاوزات سے آزاد کرنے کے مطالبہ کو لے کر درخواست دائر کی تھی، اس عرضی میں سنی وقف بورڈ، شاہی عیدگاہ کمیٹی، 'سری کرشن جنم استھان سیوا' اور سری کرشن ٹرسٹ کو فریق بنایا گیا۔
کیا ہے مطالبہ
سنہ اکتوبر 1968 کو کٹرا کیشو دیو مندر کی زمین کا سمجھوتا سری کرشن جنم استھان سوسائیٹی کے ذریعے کیا گیا 20 جولائی 1973 کو یہ زمین ڈکری کی گئی تھی، ڈکری 12 منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر سینیئر ڈویژن جج کی عدالت میں عرضی دائر کی گئی۔
ہندو آرمی چیف کے قومی صدر منیش یادو نے بتایا کہ بھگوان سری کرشن کے وارث ہونے ناطے میں نے عدالت میں جنم بھومی احاطہ کو تجاوزات کو آزاد اور ڈکری کو منسوخ کرنے کے مطالبہ کو لے کر عرضی دائر کی گئی جس کی آئندہ سماعت 15 جنوری کو ہوگی۔
عرضی گزار کی طرف سے ایڈوکیٹ شیلیندر کمار نے کہا کہ شری کرشن جنم بھومی کیس کے بارے میں سینئر ڈویژن سول جج کی عدالت میں مختصر بحث ہوئی ہے اور آئندہ سماعت 15 جنوری کو ہوگی۔