اکتوبر 1992 کو پیدا ہوئے محمد ہاشم نے یو پی ایس سی میں کامیاب ہونے کے بعد انڈین فارین سروسز کا انتخاب کیا ہے۔ اپنی کمیابی کی وجہ وہ محنت، گھروالوں کا سپورٹ اور خدا کی مہربانی تصور کرتے ہیں۔
محمد ہاشم کی پوری تعلیم اے ایم یو میں ہوئی ہے۔ ان کے والد مدرسے میں درس و تدریس کے پیشے سے منسلک ہیں۔
محمد ہاشم کا ماننا ہے کہ یو پی ایس سی کی تیاری کے دوران ہونے والے ہر قسم کے کنفیوزن کے حل کے لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ نساب کی کتابوں کو اچھی طرح سے پڑھیں۔
یو پی ایس سی کی تیاری کے تعلق سے ان کا کہنا ہے کہ 'یہ افواہ ہے کہ طالب علم کو 18 سے 20 گھنٹے پڑھنا لازمی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ کوئی طلب علم 8 گھنٹے پڑھ کر بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔
یو پی ایس سی کے امتحان میں آپشن پیپر کے لیے زبان کے انتخاب کے متعلق محمد ہاشم کا کہنا ہے کہ یو پی ایس سی کے امتحان کے لیے کسی بھی زبان کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
مسلمانوں کے ساتھ جانب داری کے سوال پر ہاشم نے کہا کہ یو پی ایس سی کو آئین کا واچ ڈاگ کہا گیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اس امتحان میں کسی طبقے کے ساتھ تفریق نہیں کی جاتی۔
یو پی ایس سی میں کامیابی کا خواب دیکھنے والے نوجوانوں کو محمد ہاشم نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 'محنت اور لگن کو اپنا ہتھیار بنانے والے نوجوان ضرور کامیاب ہوتے ہیں'۔