گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کی سنگ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے سنہ 1814-27 کے بیچ رکھی تھی۔
نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے۔
غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔
اس عمارت میں لخوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے بیچ میں بڑا عالیشان گنبد ہے۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے، جو آج بدحالی کا شکار ہے۔
امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو اب کافی ٹوٹ گیا ہے۔ اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کے اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔
شاہ نجف امام باڑہ کا ایک دروازہ گومتی ندی کے ساحل کی جانب بھی کھلتا ہے، لیکن موجودہ حال میں اسے آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا ہے۔
بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی امام باڑا کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیگموں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں موجود ہیں۔ 1857 کے انقلاب میں نجف امام باڑہ میں آزادی کے پروانوں نے اپنا قبضہ کرلیا تھا۔
یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے دیوانوں کے بیچ مسلسل ایک سال تک خونریزی لڑائی ہوئی۔ جس کے بعد انگریزوں نے دوبارہ اپنا قبضہ جمایا۔
مزید پڑھیں:
میرے ساتھ جیل میں زیادتی کی گئی: کفیل خان
شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں تعمیر کرایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کے تاریخ کا بھی گواہ ہے۔