ETV Bharat / state

مکئی کی کاشت کبھی جونپور کی شناخت تھی - اترپردیش نیوز

ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور میں مکئی کی کاشت بڑے پیمانے پر ہوا کرتی تھی جو اب حکومت اور زرعی شعبہ کی عدم توجہی کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہے۔

special story on maize cultivation in jaunpur
مکئی کی کاشت کبھی جونپور کی شناخت تھی
author img

By

Published : Sep 29, 2020, 7:25 PM IST

مکئی کی کاشت کبھی جونپور کی شناخت ہوا کرتی تھی اور پورے ضلع میں بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کی جاتی تھی، لیکن اس دور ترقی میں مکئی کی کاشت کا رقبہ بہت کم ہو گیا ہے۔ حکومتی سطح پر کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی نہ کئے جانے کے باعث کاشتکاروں میں کافی مایوسی ہے اور کاشتکار اس کی کاشتکاری کی طرف سے بے رغبتی اختیار کرنے لگے۔

دیکھیں ویڈیو

وہیں کاشتکار مکئ کی پیداوار کم ہونے اور جانوروں سے پریشان ہوکر بقیہ فصل کو کاٹ کر اپنے ذاتی جانوروں کے لیے بطور چارہ استعمال کر لیا ہے اور کھیت کو جوتائی کر دوسری فصل کی کاشت کرنے کے لیے ہمت یکجا کر رہے ہیں۔

چند سال قبل ایک زمانہ ایسا تھا، جب شہر کے آس۔پاس کے دیہاتوں میں برسات کے موسم میں کاشت کار مکئی کی کاشت کاری بڑے پیمانے پر کیا کرتے تھے۔ اکثر موضوعات میں اس کی کاشت کاری بہت عروج پر تھی، جہاں لوگ اس کی روٹیاں بنا کر یا دانہ بھنا کر مہینوں خود استعمال کیا کرتے تھے تو وہیں بیرون اضلاع میں بھی اس کی سپلائی ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ انسان کی ضرورتوں اور حالتوں میں بھی تبدیلی آنے لگی اور ترقی کی وہ ہوا چلی کہ جس زمین پر فصلیں لہلہاتی تھیں جہاں برسات کے موسم میں مکئی کے سبز۔ سبز پتوں میں لمبی۔لمبی بالیاں ان کی خوبصورتی کو دوبالا کرتی تھیں ان مقامات پر اب مکانات و کالونیاں تعمیر ہونا شروع ہو گئی۔

موجودہ وقت میں کاشتکاروں کی فصلوں کو نیل گائے اور آوارہ گھوم رہے، جانوروں سے کافی نقصان پہونچا ہے۔ جس کی وجہ سے کاشتکاری میں لگے اخراجات بھی نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ چند سال قبل قرب و جوار کے دیہاتوں میں مکئی کی کاشت کے موسم میں کاشت کار کھیتوں میں مچان ڈال کر مکئی کی فصل کی حفاظت کیا کرتے تھے۔ پرندوں کے جھنڈ جب مکئی کے کھیت میں حملہ آور ہوتے تھے تو کسان ٹین بجا۔بجا کر بھگاتے تھے۔ حفاظت کرنے والوں کے شور اور پرندوں کی آوازوں سے ایک عجیب سا سماں بندھ جاتا تھا اب یہ تمام چیزیں ماضی کا حصہ بن گئی ہیں۔

ضلع زرعی افسر نے بتایا کہ جونپور میں مکئی کی کاشت طویل عرصے سے کی جا رہی ہے اور مکئی یہاں کی اہم فصل ہے۔ اس سال مکا کی فصل کا رقبہ تقریباً 47000 ہیکٹیر تھا، جس کے لئے زرعی دفتر سے بھی امداد پر بیج مہیا کرایا گیا تھا۔ اس کی کاشت میں کمی کی سب سے بڑی وجہ آزاد گھوم رہے جانوروں کی ہے، لیکن اس پر کوشش کی جا رہی ہے اور کسانوں کو بیدار بھی کیا جا رہا ہے اور امداد پر بیج بھی دیا جا رہا ہے اور ہم یہ امید کر رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں مکا کی کاشت دوبارہ اپنی اصلی حالت پر واپس آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کو ہائبرڈ بیج بھی امداد پر مہیا کرا رہے ہیں اور پروگراموں کے ذریعے سے بھی مسلسل ہم کسانوں کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مکا کی کاشت یہاں پر ہو۔

شعیب احمد کا کہنا ہے کہ تقریباً دس سالوں سے مکئی کی کاشت کر رہے تھے، پہلے اچھی خاصی پیداوار ہوتی تھی۔ آٹھ مہینوں تک بطور روٹی اور دانہ کے استعمال کرتے تھے آہستہ۔آہستہ اس کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔ آوارہ گھوم رہے جانوروں کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ ساری فصلوں کو خراب کر دیا۔ کاشتکاری کے اخراجات بھی گھر سے ادا کرنا پڑ گیا اور منافع ایک پیسہ کا نہیں ہوا۔

کاشتکار لال جی موریہ نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مکئ کی کاشت سے منافع ہوتا تھا اور بہت ہی اعلیٰ درجہ کی پیداوار ہوتی تھی، مگر اب نیل گائوں نے کافی نقصان پہونچایا ہے اور نہ ہی ہم زرعی شعبہ کی جانب سے کوئی مدد ملتی ہے۔

کاشت کار ضیاء لال نے کہا کہ فصل کاٹ کر جب اس کو فروخت کرتے تھے تو اسی پیسوں سے ہمارا گزر۔ بسر ہوتا تھا، مگر اب پیداوار بھی کم ہو رہی ہے اور جو بقیہ رہتا ہے اسے نیل گائے اور آوارہ گھوم رہے گائے، بیل، سانڈ وغیرہ نقصان پہونچاتے ہیں۔ اب تو کھانے۔پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی مدد بھی نہیں ملتی ہے۔ اس مرتبہ پیداوار نہ کے برابر ہے صرف بیج کی ہی قیمت نکل پائی ہے۔ آئندہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کی کاشتکاری بھی نہ کی جائے۔

مزید پڑھیں:

'کسانوں کو کمزور کرنا حکومت کا ہدف'

وہیں اب محنت و خرچ زیادہ اور کم منافع نے کاشتکاروں کو مایوس کر دیا ہے اور کھیتوں کو ویران کر دیا ہے، جبکہ مکئی سے گلوکوز، کارن فلیکس اور بہت سے ایسے فاسٹ فوڈ بنائے جاتے ہیں۔ وہیں حکومتی سطح پر کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی اور ان کے چھوٹے۔موٹے کارخانے چلوانے کی ضرورت ہے جس سے حکومت کو بھی فائدہ پہنچتا اور کاشت کاروں کی مالی حالت بھی بہتر ہوتی۔

مکئی کی کاشت کبھی جونپور کی شناخت ہوا کرتی تھی اور پورے ضلع میں بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کی جاتی تھی، لیکن اس دور ترقی میں مکئی کی کاشت کا رقبہ بہت کم ہو گیا ہے۔ حکومتی سطح پر کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی نہ کئے جانے کے باعث کاشتکاروں میں کافی مایوسی ہے اور کاشتکار اس کی کاشتکاری کی طرف سے بے رغبتی اختیار کرنے لگے۔

دیکھیں ویڈیو

وہیں کاشتکار مکئ کی پیداوار کم ہونے اور جانوروں سے پریشان ہوکر بقیہ فصل کو کاٹ کر اپنے ذاتی جانوروں کے لیے بطور چارہ استعمال کر لیا ہے اور کھیت کو جوتائی کر دوسری فصل کی کاشت کرنے کے لیے ہمت یکجا کر رہے ہیں۔

چند سال قبل ایک زمانہ ایسا تھا، جب شہر کے آس۔پاس کے دیہاتوں میں برسات کے موسم میں کاشت کار مکئی کی کاشت کاری بڑے پیمانے پر کیا کرتے تھے۔ اکثر موضوعات میں اس کی کاشت کاری بہت عروج پر تھی، جہاں لوگ اس کی روٹیاں بنا کر یا دانہ بھنا کر مہینوں خود استعمال کیا کرتے تھے تو وہیں بیرون اضلاع میں بھی اس کی سپلائی ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ انسان کی ضرورتوں اور حالتوں میں بھی تبدیلی آنے لگی اور ترقی کی وہ ہوا چلی کہ جس زمین پر فصلیں لہلہاتی تھیں جہاں برسات کے موسم میں مکئی کے سبز۔ سبز پتوں میں لمبی۔لمبی بالیاں ان کی خوبصورتی کو دوبالا کرتی تھیں ان مقامات پر اب مکانات و کالونیاں تعمیر ہونا شروع ہو گئی۔

موجودہ وقت میں کاشتکاروں کی فصلوں کو نیل گائے اور آوارہ گھوم رہے، جانوروں سے کافی نقصان پہونچا ہے۔ جس کی وجہ سے کاشتکاری میں لگے اخراجات بھی نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ چند سال قبل قرب و جوار کے دیہاتوں میں مکئی کی کاشت کے موسم میں کاشت کار کھیتوں میں مچان ڈال کر مکئی کی فصل کی حفاظت کیا کرتے تھے۔ پرندوں کے جھنڈ جب مکئی کے کھیت میں حملہ آور ہوتے تھے تو کسان ٹین بجا۔بجا کر بھگاتے تھے۔ حفاظت کرنے والوں کے شور اور پرندوں کی آوازوں سے ایک عجیب سا سماں بندھ جاتا تھا اب یہ تمام چیزیں ماضی کا حصہ بن گئی ہیں۔

ضلع زرعی افسر نے بتایا کہ جونپور میں مکئی کی کاشت طویل عرصے سے کی جا رہی ہے اور مکئی یہاں کی اہم فصل ہے۔ اس سال مکا کی فصل کا رقبہ تقریباً 47000 ہیکٹیر تھا، جس کے لئے زرعی دفتر سے بھی امداد پر بیج مہیا کرایا گیا تھا۔ اس کی کاشت میں کمی کی سب سے بڑی وجہ آزاد گھوم رہے جانوروں کی ہے، لیکن اس پر کوشش کی جا رہی ہے اور کسانوں کو بیدار بھی کیا جا رہا ہے اور امداد پر بیج بھی دیا جا رہا ہے اور ہم یہ امید کر رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں مکا کی کاشت دوبارہ اپنی اصلی حالت پر واپس آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کو ہائبرڈ بیج بھی امداد پر مہیا کرا رہے ہیں اور پروگراموں کے ذریعے سے بھی مسلسل ہم کسانوں کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مکا کی کاشت یہاں پر ہو۔

شعیب احمد کا کہنا ہے کہ تقریباً دس سالوں سے مکئی کی کاشت کر رہے تھے، پہلے اچھی خاصی پیداوار ہوتی تھی۔ آٹھ مہینوں تک بطور روٹی اور دانہ کے استعمال کرتے تھے آہستہ۔آہستہ اس کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔ آوارہ گھوم رہے جانوروں کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے۔ ساری فصلوں کو خراب کر دیا۔ کاشتکاری کے اخراجات بھی گھر سے ادا کرنا پڑ گیا اور منافع ایک پیسہ کا نہیں ہوا۔

کاشتکار لال جی موریہ نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مکئ کی کاشت سے منافع ہوتا تھا اور بہت ہی اعلیٰ درجہ کی پیداوار ہوتی تھی، مگر اب نیل گائوں نے کافی نقصان پہونچایا ہے اور نہ ہی ہم زرعی شعبہ کی جانب سے کوئی مدد ملتی ہے۔

کاشت کار ضیاء لال نے کہا کہ فصل کاٹ کر جب اس کو فروخت کرتے تھے تو اسی پیسوں سے ہمارا گزر۔ بسر ہوتا تھا، مگر اب پیداوار بھی کم ہو رہی ہے اور جو بقیہ رہتا ہے اسے نیل گائے اور آوارہ گھوم رہے گائے، بیل، سانڈ وغیرہ نقصان پہونچاتے ہیں۔ اب تو کھانے۔پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی مدد بھی نہیں ملتی ہے۔ اس مرتبہ پیداوار نہ کے برابر ہے صرف بیج کی ہی قیمت نکل پائی ہے۔ آئندہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کی کاشتکاری بھی نہ کی جائے۔

مزید پڑھیں:

'کسانوں کو کمزور کرنا حکومت کا ہدف'

وہیں اب محنت و خرچ زیادہ اور کم منافع نے کاشتکاروں کو مایوس کر دیا ہے اور کھیتوں کو ویران کر دیا ہے، جبکہ مکئی سے گلوکوز، کارن فلیکس اور بہت سے ایسے فاسٹ فوڈ بنائے جاتے ہیں۔ وہیں حکومتی سطح پر کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی اور ان کے چھوٹے۔موٹے کارخانے چلوانے کی ضرورت ہے جس سے حکومت کو بھی فائدہ پہنچتا اور کاشت کاروں کی مالی حالت بھی بہتر ہوتی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.