ETV Bharat / state

شہید اشفاق اللہ خان کا آج یوم پیدائش - poetry of ashfaqullah khan

عظیم مجاہد آزادی اشفاق اللہ خان کا آج 120 واں یوم پیدائش ہے، اس موقع پر آج نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

image
image
author img

By

Published : Oct 22, 2020, 2:16 PM IST

اشفاق اللہ خان کی پیدائش اترپردیش کے شاہجہاں پور میں 22 اکتوبر سنہ 1900 کو ہوئی تھی۔ انہیں بچپن سے ہی مطالعہ کا شوق کم تھا لیکن گھوڑ سواری، نشانے بازی اور شکار کرنے میں دلچسپی تھی۔

انگریزوں کے دور حکومت میں جنگ آزادی کی تحریک کے دوران کاکوری ٹرین سے انگریزوں کا خزانہ لوٹ لیا گیا تھا جس کی بنأ پر اشفاق اللہ خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کو انگریزوں نے پھانسی کے تختے پر چڑھا دیا۔

سنہ 1922میں چورا چوری واقعہ کے بعد جب مہاتما گاندھی نے عدم تعاون تحریک سے دستبرداری اختیار کرلی تب بہت سارے نوجوان بائیں بازو تحریک سے جڑ گئے۔

ان میں سے ایک اشفاق اللہ خان تھے جنھیں اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ بہت جلد ہندوستان آزاد ہونے والا ہے۔ اس وقت انہوں نے انقلابیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور رام پرساد بسمل سے دوستی کرلی۔

رام پرساد بسمل بھی ایک انقلابی مزاج کی حامل شخصیت تھے جن کا تعلق شاہجہاں پور سے تھا۔ رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خان کی دوستی تحریک آزادی کے دوران ہندو مسلم اتحاد کی علامت بن گئی۔

اشفاق اللہ خان نے ہندوستان ری پبلکن ایسوسی ایشن میں شامل ہو کر کام کرنا شروع کردیا۔

نو اگست سنہ 1925 کی رات میں چندر شیکھر آزاد، رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان، راجندر لہری، روشن سنگھ اور ان کے دیگر ساتھی رات میں قریب ساڑھے سات بجے لکھنؤ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع کاکوری ریلوے اسٹیشن پہنچے۔

ان سبھی جوانوں نے کاکوری اور عالم نگر کے درمیان سہارنپور لکھنؤ ایکسپریس نامی ریلوے سے انگریزوں کا خزانہ لوٹ لیا۔

اس دوران دس مجاہدین آزادی کے خلاف ریلوے کے سبھی جوانوں سے ان کا مقابلہ ہوا۔ اس واقعے کو کاکوری معاملہ سے پہچانا جانے لگا۔اس مہم میں شامل چندر شیکھر آزاد کو پولیس پکڑ نہیں سکی۔ لیکن اشفاق اللہ خان، روشن سنگھ اور رام پرساد بسمل کو انگریزوں نے گرفتار کر لیا۔

کاکوری معاملے میں اہم کردار ادا کرنے والے اشفاق اللہ خان اور ان کے دونوں ساتھیوں کو انگریزوں نے پھانسی کی سزا سنائی اور 19 دسمبر سنہ 1927 کو اشفاق اللہ خان، رام پرساد بسمل، روشن سنگھ نے ملک کی خاطر پھانسی کے پھندے کو چوم لیا۔

کاکوری معاملہ کا اہم حصہ سمجھے جانے والے اشفاق اللہ خان نے اپنی نظموں سے مجاہدین آزادی کو تحریک دی۔

ہٹنے کے نہیں پیچھے، ڈر کر کبھی ظلموں سے

تم ہاتھ اٹھاؤگے، ہم پیر بڑھادیں گے۔

بے شستر نہیں ہیں ہم، بل ہے ہمیں چرخے کا،

چرخے سے زمین کو ہم، تا چرخ گونجا دیں گے

اشفاق کی نظمیں اور اردو شاعری مجاہدین آزادی کے لیے مشعل راہ بن گئیں۔

'اشفاق، فیض آباد جیل سے لکھے ہوئے اپنے آخری خط میں کہتے ہیں کہ بھارت کی تحریک آزادی کے لیے ہم نے اپنا کردار ادا کیا ہے، صحیح کیا یا غلط کیا۔ اس کا علم نہیں لیکن جو بھی کیا ہے وہ ملک کے لیے کیا ہے۔

میرے ساتھی چندر شیکھر باہر تھے، اگر وہ چاہتے تو پولیس پر گولیاں چلاتے لیکن کسی کا نقصان کرنا نہیں بلکہ آزادی حاصل کرنا ہمارا مقصد تھا'۔

جانے کس دن ہندوستاں آزاد وطن کہلائے گا

بسمل ہندو ہے کہتے ہیں پھر آؤں گا، پھر آؤں گا

پھر آ کر اے بھارت ماں تجھ کو آزاد کراؤں گا

جی کرتا ہے میں بھی کہہ دوں پر مذہب سے بندھ جاتا ہوں

میں مسلمان ہوں پنر جنم کی بات نہیں کر پاتا ہوں

ہاں خدا اگر مل گیا کہیں اپنی جھولی پھیلا دوں گا

اور جنت کے بدلے اس سے پنر جنم ہی مانگوں گا

اشفاق اللہ خان کی پیدائش اترپردیش کے شاہجہاں پور میں 22 اکتوبر سنہ 1900 کو ہوئی تھی۔ انہیں بچپن سے ہی مطالعہ کا شوق کم تھا لیکن گھوڑ سواری، نشانے بازی اور شکار کرنے میں دلچسپی تھی۔

انگریزوں کے دور حکومت میں جنگ آزادی کی تحریک کے دوران کاکوری ٹرین سے انگریزوں کا خزانہ لوٹ لیا گیا تھا جس کی بنأ پر اشفاق اللہ خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کو انگریزوں نے پھانسی کے تختے پر چڑھا دیا۔

سنہ 1922میں چورا چوری واقعہ کے بعد جب مہاتما گاندھی نے عدم تعاون تحریک سے دستبرداری اختیار کرلی تب بہت سارے نوجوان بائیں بازو تحریک سے جڑ گئے۔

ان میں سے ایک اشفاق اللہ خان تھے جنھیں اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ بہت جلد ہندوستان آزاد ہونے والا ہے۔ اس وقت انہوں نے انقلابیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور رام پرساد بسمل سے دوستی کرلی۔

رام پرساد بسمل بھی ایک انقلابی مزاج کی حامل شخصیت تھے جن کا تعلق شاہجہاں پور سے تھا۔ رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خان کی دوستی تحریک آزادی کے دوران ہندو مسلم اتحاد کی علامت بن گئی۔

اشفاق اللہ خان نے ہندوستان ری پبلکن ایسوسی ایشن میں شامل ہو کر کام کرنا شروع کردیا۔

نو اگست سنہ 1925 کی رات میں چندر شیکھر آزاد، رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان، راجندر لہری، روشن سنگھ اور ان کے دیگر ساتھی رات میں قریب ساڑھے سات بجے لکھنؤ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع کاکوری ریلوے اسٹیشن پہنچے۔

ان سبھی جوانوں نے کاکوری اور عالم نگر کے درمیان سہارنپور لکھنؤ ایکسپریس نامی ریلوے سے انگریزوں کا خزانہ لوٹ لیا۔

اس دوران دس مجاہدین آزادی کے خلاف ریلوے کے سبھی جوانوں سے ان کا مقابلہ ہوا۔ اس واقعے کو کاکوری معاملہ سے پہچانا جانے لگا۔اس مہم میں شامل چندر شیکھر آزاد کو پولیس پکڑ نہیں سکی۔ لیکن اشفاق اللہ خان، روشن سنگھ اور رام پرساد بسمل کو انگریزوں نے گرفتار کر لیا۔

کاکوری معاملے میں اہم کردار ادا کرنے والے اشفاق اللہ خان اور ان کے دونوں ساتھیوں کو انگریزوں نے پھانسی کی سزا سنائی اور 19 دسمبر سنہ 1927 کو اشفاق اللہ خان، رام پرساد بسمل، روشن سنگھ نے ملک کی خاطر پھانسی کے پھندے کو چوم لیا۔

کاکوری معاملہ کا اہم حصہ سمجھے جانے والے اشفاق اللہ خان نے اپنی نظموں سے مجاہدین آزادی کو تحریک دی۔

ہٹنے کے نہیں پیچھے، ڈر کر کبھی ظلموں سے

تم ہاتھ اٹھاؤگے، ہم پیر بڑھادیں گے۔

بے شستر نہیں ہیں ہم، بل ہے ہمیں چرخے کا،

چرخے سے زمین کو ہم، تا چرخ گونجا دیں گے

اشفاق کی نظمیں اور اردو شاعری مجاہدین آزادی کے لیے مشعل راہ بن گئیں۔

'اشفاق، فیض آباد جیل سے لکھے ہوئے اپنے آخری خط میں کہتے ہیں کہ بھارت کی تحریک آزادی کے لیے ہم نے اپنا کردار ادا کیا ہے، صحیح کیا یا غلط کیا۔ اس کا علم نہیں لیکن جو بھی کیا ہے وہ ملک کے لیے کیا ہے۔

میرے ساتھی چندر شیکھر باہر تھے، اگر وہ چاہتے تو پولیس پر گولیاں چلاتے لیکن کسی کا نقصان کرنا نہیں بلکہ آزادی حاصل کرنا ہمارا مقصد تھا'۔

جانے کس دن ہندوستاں آزاد وطن کہلائے گا

بسمل ہندو ہے کہتے ہیں پھر آؤں گا، پھر آؤں گا

پھر آ کر اے بھارت ماں تجھ کو آزاد کراؤں گا

جی کرتا ہے میں بھی کہہ دوں پر مذہب سے بندھ جاتا ہوں

میں مسلمان ہوں پنر جنم کی بات نہیں کر پاتا ہوں

ہاں خدا اگر مل گیا کہیں اپنی جھولی پھیلا دوں گا

اور جنت کے بدلے اس سے پنر جنم ہی مانگوں گا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.