ETV Bharat / state

اردو کے معروف شاعر میر انیس پر خصوصی نمبر - نئے دور ماہنامہ رسالہ

اردو ادب کے معروف شاعر مرحوم میر انیس کی حیات و خدمات پر ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل میر انیس نمبر شائع کیا گیا۔

فائل فوٹو
author img

By

Published : Apr 26, 2019, 11:20 PM IST

میر انیس نمبر کو چار باب میں تقسیم کیا گیا۔ باب اول اخلاق و اسلاف کے نام پر مشتمل ہے، باب دوم آثار و اقدار ، باب سوم دید ہائے رنگا رنگ اور باب چہارم کو چیدہ و چنیدہ کے نام سے موسوم کیا گیا۔

میر انیس پر شائع ہونے والے اس خصوصی شمارہ میر انیس میں ان کی زندگی کے تمام گوشوں کو احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

متعلقہ ویڈیو

نئے دور ماہنامہ رسالہ کے سابق ایڈیٹر ڈاکٹر وجاہت حسین رضوی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ میر انیس جن کا اردو ادب میں ایک بڑا نام ہے، اس دور میں ان کے کارناموں کو فراموش کیا جارہا ہے، ایسے میں ضرورت تھی کہ میر انیس نمبر شائع کرکے ان کی زندگی کے تمام گوشوں کو عوام کے درمیان پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میر انیس کی خدمات کو بیشتر لوگ مرثیہ تک محدود رکھتے ہیں حالانکہ اردو شاعری میں مرثیہ کے علاوہ غزل گوئی میں بھی اہم نام ہے یہ اور بات ہے کہ میر انیس کا ایک اہم کارنامہ مرثیہ گوئی ہے۔

مؤرخین لکھتے ہیں کہ میر انیس نے اپنی شاعری کا آغاز غزل سے کیا تھا اور کم عمری میں ہی اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانے شروع کر دیے تھے لیکن والد کی ہدایت پر انیس نے غزل کو خدا حافظ کہا اور اپنا سارا کلام صحن کے حوض میں پھینک دیا۔

اس کے بعد انیس نے ساری شاعری اہل بیت کے لئے وقف کر دی اور پھر پیچھے مڑ کر غزل کی طرف نہیں دیکھا یہی وجہ کی انیس کے مرثیوں میں تغزل بدرجہ اتم موجود ہے اور اسی چیز نے انیس کے مرثیوں کو جلا بخشی ہے۔

میر انیس اترپردیش کے ضلع فیض آباد کے محلہ گلاب باڑی 1803 ء میں پیدا ہوئے اور 73 برس کی عمر میں لکھنو میں انتقال کر گئے۔

واضح رہے کہ میر انیس نمبر جو کی ڈاکٹر وجاہت حسین رضوی کی نگرانی میں شائع ہوا ڈاکٹر رضوی بھی اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ یہ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اردو ناولٹ پر تحقیقی و تنقیدی کام کیا جو کہ اب تک بھارت اور پاکستان میں نہیں ہوا تھا۔

ان کی اردو ادب میں اب تک تقریبا نو کتابیں شائع ہو چکی ہیں فی الحال محکمہ اطلاعات و نشریات میں ضلعی افسر کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

میر انیس نمبر کو چار باب میں تقسیم کیا گیا۔ باب اول اخلاق و اسلاف کے نام پر مشتمل ہے، باب دوم آثار و اقدار ، باب سوم دید ہائے رنگا رنگ اور باب چہارم کو چیدہ و چنیدہ کے نام سے موسوم کیا گیا۔

میر انیس پر شائع ہونے والے اس خصوصی شمارہ میر انیس میں ان کی زندگی کے تمام گوشوں کو احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

متعلقہ ویڈیو

نئے دور ماہنامہ رسالہ کے سابق ایڈیٹر ڈاکٹر وجاہت حسین رضوی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ میر انیس جن کا اردو ادب میں ایک بڑا نام ہے، اس دور میں ان کے کارناموں کو فراموش کیا جارہا ہے، ایسے میں ضرورت تھی کہ میر انیس نمبر شائع کرکے ان کی زندگی کے تمام گوشوں کو عوام کے درمیان پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میر انیس کی خدمات کو بیشتر لوگ مرثیہ تک محدود رکھتے ہیں حالانکہ اردو شاعری میں مرثیہ کے علاوہ غزل گوئی میں بھی اہم نام ہے یہ اور بات ہے کہ میر انیس کا ایک اہم کارنامہ مرثیہ گوئی ہے۔

مؤرخین لکھتے ہیں کہ میر انیس نے اپنی شاعری کا آغاز غزل سے کیا تھا اور کم عمری میں ہی اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانے شروع کر دیے تھے لیکن والد کی ہدایت پر انیس نے غزل کو خدا حافظ کہا اور اپنا سارا کلام صحن کے حوض میں پھینک دیا۔

اس کے بعد انیس نے ساری شاعری اہل بیت کے لئے وقف کر دی اور پھر پیچھے مڑ کر غزل کی طرف نہیں دیکھا یہی وجہ کی انیس کے مرثیوں میں تغزل بدرجہ اتم موجود ہے اور اسی چیز نے انیس کے مرثیوں کو جلا بخشی ہے۔

میر انیس اترپردیش کے ضلع فیض آباد کے محلہ گلاب باڑی 1803 ء میں پیدا ہوئے اور 73 برس کی عمر میں لکھنو میں انتقال کر گئے۔

واضح رہے کہ میر انیس نمبر جو کی ڈاکٹر وجاہت حسین رضوی کی نگرانی میں شائع ہوا ڈاکٹر رضوی بھی اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ یہ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اردو ناولٹ پر تحقیقی و تنقیدی کام کیا جو کہ اب تک بھارت اور پاکستان میں نہیں ہوا تھا۔

ان کی اردو ادب میں اب تک تقریبا نو کتابیں شائع ہو چکی ہیں فی الحال محکمہ اطلاعات و نشریات میں ضلعی افسر کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

Intro:اردو ادب کے معروف شاعر مرحوم میر انیس کی حیات و خدمات پر ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل میر انیس نمبر شائع کیا گیا.


Body:نیا دور میر انیس نمبر کو چار باب میں تقسیم کیا گیا. باب اول اخلاق و اسلاف کے نام سے باب دوم آثار و اقدار اور باب سوم دید ہائے رنگا رنگ جبکہ باب چہارم کو چیدہ و چنیدہ کے نام سے موسوم کیا گیا.
خدائے سخن میر انیس پر شائع ہونے والا یہ خاص شمارہ میر انیس کی زندگی کے تمام گوشوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے.
نئے دور ماہنامہ کے سابق ایڈیٹر ڈاکٹر وجاحت حسین رضوی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ میر انیس جن کا اردو ادب میں ایک بڑا نام ہے اب ان کے کارنامے کو فراموش کیا جارہا ہے ایسے میں ضرورت تھی کہ میر انیس نمبر شائع کرکے ان کی زندگی کو اور اردو ادب میں خدمات کو عوام کے درمیان پیش کیا جائے.
انہوں نے کہا کہ میر انیس کی خدمات کو بیشتر لوگ مرثیے تک محدود رکھتے ہیں حالانکہ اردو شاعری میں مرثیئے کے علاوہ غزل گوئی میں بھی اہم نام ہے یہ اور بات ہے کہ میر انیس کا ایک اہم کارنامہ مرثیہ گوئی ہے.
مؤرخین لکھتے ہیں کہ میر انیس نے اپنی شاعری کا آغاز غزل سے کیا تھا اور کم عمری میں ہی اپنی اس صلاحیت کے جوہر دکھانے شروع کر دیے تھے لیکن والد کی ہدایت پر کہ' اپنی آخرت کے لئے کچھ کرو' انیس نے غزل کو خدا حافظ کہا اور اپنا سارا کلام صحن کے حوض میں پھینک دیا جو یقین اردو شاعری پر ستم تھا. اس کے بعد انیس نے ساری شاعری اہل بیت کے لئے وقف کر دیا اور پھر مڑ کر غزل کی طرف نہیں دیکھا یہی وجہ کی انیس کے مرثیوں میں تغزل بدرجہ اتم موجود ہے اور اسی چیز نے انیس کے مرثیوں کو جلا بخشی ہے.
میرانیس اترپردیش کے ضلع فیض آباد کے محلہ گلاب باڑی 1803 ء میں پیدا ہوئے جبکہ 73 برس کی عمر میں لکھنو میں انتقال کر گئے.
واضح رہے کہ میر انیس نمبر جوکی ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی کی نگرانی میں شائع ہوا ڈاکٹر رضوی بھی اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں. یہ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اردو ناولٹ پر تحقیقی و تنقیدی کام کیا جو کہ اب تک ہندوستان پاکستان میں نہیں ہوا تھا ان کی اردو ادب میں اب تک تقریبا نو کتابیں شائع ہو چکی ہیں فی الحال محکمہ اطلاعات و نشریات میں ضلعی افسر کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.