ETV Bharat / state

Urdu Journalism Number ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔ - و علم وفن اور تہذیب و ثقافت

بین الاقوامی سہ ماہی ادبی جریدہ ورثہ کا دو سو سالہ اردو صحافت پر خصوصی شمارہ "اردو صحافت نمبر" کا رسم اجراء علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر عبدالعلیم اور ورثہ کے نگراں شعبہ اردو کے معروف دانشور ممتاز محقق و نقاد، مترجم اور ماہر لسانیات کے استاد پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی کے بدست عمل میں آیا۔

ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔
ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔
author img

By

Published : Aug 10, 2023, 7:25 PM IST

ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔

علیگڑھ :بین الاقوامی سطح پر صحافت کو علم وفن اور تہذیب و ثقافت کا منبع و ماخذ تصور کیا جاتا ہے۔ صحافت کی کوئی مثبت اور جامع تعریف ممکن نہیں۔ صحافت بنیادی طور پر فن ابلاغ تصور کیا گیا ہے۔

اس کا بنیادی مقصد سماج میں حالات و کوائف کی تازہ ترین صورتِ حال سے عوام کو روشناس کرانا اور عوام میں غور وفکر کی صلاحیت اور شعور بیدار کرنا ہے۔ لیکن ادھر گزشتہ دو دہائیوں سے صحافیوں کا جانبدارانہ رویہ صحافت کے معیار میں زوال کا باعث بنا ہے۔

عالمی سطح پر دنیا کے تقریباً 56 ممالک میں اردو بولی اور لکھی جاتی ہے۔ دنیا کی جس قدر زبانوں کے الفاظ اردو میں شامل ہیں کسی دوسری زبان میں اتنی زبانوں کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ دنیا کے تقریبا دو درجن ممالک میں اردو صحافت اپنی پہچان قائم کر چکی ہے۔ اکیسویں صدی کا آغاز ڈیجیٹیل صحافت کا نقش اول ثابت ہوا۔ گلوبل ڈیجیلائزیشن نے عالمی سطح پر صحافت کو بہت متاثر کیا اور ایک نئی طرز فکر عطا کی۔

ورثہ کے نگراں شعبہ اردو کے معروف دانشور ممتاز محقق و نقاد، مترجم اور ماہر لسانیات کے استاد پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا دو سو سالہ جشن اردو صحافت (1822- 2022) کے موقع پر خصوصی شمارہ "اردو صحافت نمبر" میں جو مضامین ہے وہ ہندوستان کے علاوہ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو صحافت کا کام ہو رہا ہے اس پر بھی ان لوگوں کے مضامین شامل ہیں۔ خاص کر ہندوستان میں جو اخبارات جو بند ہوگئے جن اخبارات کا بھارت کی آزادی میں اہم رول رہا ہے باوجود اس کے لوگ ان کو بھول گئے ہیں ان سے متعلق بھی اس خصوصی شمارہ میں لکھا گیا ہے۔

صدیقی نے مزید کہا ہندوستانی اردو صحافت پوری دنیا میں نمائندگی کرتی ہے۔ صحافت اپنی جگہ مستحکم ہے، بھارت کی آزادی کے بعد اردو صحافت میں تیزی پیدا ہوئی ہے اخبارات اور رسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ اردو صحافت کا مستقبل تابناک ہے کسی طرح کی کوئی مایوسی نہیں ہے آج کے دور میں۔

اے ایم یو شعبہ انگریزی کی پروفیسر وبھا شرما نے اردو صحافت سے متعلق بتایا اردو صحافت کا بھارت کی نا صرف سیاست، تہذیب بلکہ لسانیات میں بھی تعاون ہے۔ صحافت میں ادیب کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ آج کل صحافیوں کا زبان پر ہاتھ تنگ پاتے ہیں۔ اس لئے اگر ایک ادیب کو صحافی میں اور ایک صحافی کو ادیب میں ملا کر دیکھے گے تو وہ اچھی زبان بولے گے اور سماج میں ایک اچھا پیغام جائے گا۔

اے ایم یو کے ڈین و شعبہ ہندی کے پروفیسر عبدالعلیم نے خصوصی شمارہ سے متعلق بتایا دو سو سالہ اردو صحافت کی اس میں تاریخ دی ہے حالانکہ اردو صحافت پر مختلف کتابیں موجود ہیں لیکن ورثہ کے اس خصوصی شمارہ میں اردو صحافت کی دو سو سالہ تاریخ کو ایک جگہ یکجا کر دیا ہے جس کے لئے اس کے ایڈیٹر، نگراں اور زمہدران مبارک باد کے مستحق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Discrimination in Appointment اے ایم یو میں خواتین کی تقرری میں امتیازی سلوک کا الزام

دنیائے اردو کا پہلا بین الاقوامی ادبی جریدہ سہ ماہی ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' 175 صحافت پر مشتمل ہے جس کے چیف ایڈیٹر رئیس وارثی، ایڈیٹر نصیر وارثی اور نگراں پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی ہیں جس کو ورثہ پبلی کیشنز، اردو مرکز نیویارک نے کیا ہے۔

ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔

علیگڑھ :بین الاقوامی سطح پر صحافت کو علم وفن اور تہذیب و ثقافت کا منبع و ماخذ تصور کیا جاتا ہے۔ صحافت کی کوئی مثبت اور جامع تعریف ممکن نہیں۔ صحافت بنیادی طور پر فن ابلاغ تصور کیا گیا ہے۔

اس کا بنیادی مقصد سماج میں حالات و کوائف کی تازہ ترین صورتِ حال سے عوام کو روشناس کرانا اور عوام میں غور وفکر کی صلاحیت اور شعور بیدار کرنا ہے۔ لیکن ادھر گزشتہ دو دہائیوں سے صحافیوں کا جانبدارانہ رویہ صحافت کے معیار میں زوال کا باعث بنا ہے۔

عالمی سطح پر دنیا کے تقریباً 56 ممالک میں اردو بولی اور لکھی جاتی ہے۔ دنیا کی جس قدر زبانوں کے الفاظ اردو میں شامل ہیں کسی دوسری زبان میں اتنی زبانوں کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ دنیا کے تقریبا دو درجن ممالک میں اردو صحافت اپنی پہچان قائم کر چکی ہے۔ اکیسویں صدی کا آغاز ڈیجیٹیل صحافت کا نقش اول ثابت ہوا۔ گلوبل ڈیجیلائزیشن نے عالمی سطح پر صحافت کو بہت متاثر کیا اور ایک نئی طرز فکر عطا کی۔

ورثہ کے نگراں شعبہ اردو کے معروف دانشور ممتاز محقق و نقاد، مترجم اور ماہر لسانیات کے استاد پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا دو سو سالہ جشن اردو صحافت (1822- 2022) کے موقع پر خصوصی شمارہ "اردو صحافت نمبر" میں جو مضامین ہے وہ ہندوستان کے علاوہ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو صحافت کا کام ہو رہا ہے اس پر بھی ان لوگوں کے مضامین شامل ہیں۔ خاص کر ہندوستان میں جو اخبارات جو بند ہوگئے جن اخبارات کا بھارت کی آزادی میں اہم رول رہا ہے باوجود اس کے لوگ ان کو بھول گئے ہیں ان سے متعلق بھی اس خصوصی شمارہ میں لکھا گیا ہے۔

صدیقی نے مزید کہا ہندوستانی اردو صحافت پوری دنیا میں نمائندگی کرتی ہے۔ صحافت اپنی جگہ مستحکم ہے، بھارت کی آزادی کے بعد اردو صحافت میں تیزی پیدا ہوئی ہے اخبارات اور رسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ اردو صحافت کا مستقبل تابناک ہے کسی طرح کی کوئی مایوسی نہیں ہے آج کے دور میں۔

اے ایم یو شعبہ انگریزی کی پروفیسر وبھا شرما نے اردو صحافت سے متعلق بتایا اردو صحافت کا بھارت کی نا صرف سیاست، تہذیب بلکہ لسانیات میں بھی تعاون ہے۔ صحافت میں ادیب کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ آج کل صحافیوں کا زبان پر ہاتھ تنگ پاتے ہیں۔ اس لئے اگر ایک ادیب کو صحافی میں اور ایک صحافی کو ادیب میں ملا کر دیکھے گے تو وہ اچھی زبان بولے گے اور سماج میں ایک اچھا پیغام جائے گا۔

اے ایم یو کے ڈین و شعبہ ہندی کے پروفیسر عبدالعلیم نے خصوصی شمارہ سے متعلق بتایا دو سو سالہ اردو صحافت کی اس میں تاریخ دی ہے حالانکہ اردو صحافت پر مختلف کتابیں موجود ہیں لیکن ورثہ کے اس خصوصی شمارہ میں اردو صحافت کی دو سو سالہ تاریخ کو ایک جگہ یکجا کر دیا ہے جس کے لئے اس کے ایڈیٹر، نگراں اور زمہدران مبارک باد کے مستحق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Discrimination in Appointment اے ایم یو میں خواتین کی تقرری میں امتیازی سلوک کا الزام

دنیائے اردو کا پہلا بین الاقوامی ادبی جریدہ سہ ماہی ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' 175 صحافت پر مشتمل ہے جس کے چیف ایڈیٹر رئیس وارثی، ایڈیٹر نصیر وارثی اور نگراں پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی ہیں جس کو ورثہ پبلی کیشنز، اردو مرکز نیویارک نے کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.