لکھنؤ: ریاست اتر پردیش میں ان دنوں پسماندہ مسلمانوں پر سیاست عروج پر ہے۔ جہاں ایک جانب بی جے پی انہیں اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں دوسری جانب بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی پارٹی بھی انہیں مائل کرنے میں مصروف ہے۔ کیا پسماندہ برادری واقعی بی جے پی کے ساتھ جا رہی ہے؟ مسلمانوں کے مسائل پر یہ کمیونٹی کیا سوچتی ہے؟ ای ٹی وی بھارت نے پسماندہ سماج کے تنظیمی وزیر الیاس منصوری اور ایڈوکیٹ محمد شعیب صدیقی سے آبادی پر قابو پانے، مدارس کے سروے، تین طلاق اور ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کے بارے میں بات کی۔ interview With Advocate Mohd Shoaib Siddiqui
دوران گفتگو پسماندہ سماج کے تنظیمی وزیر الیاس منصوری نے بتایا کہ آزادی کے بعد سے اب تک نہ تو سیاسی پارٹیوں نے اور نہ ہی مسلمانوں کی مذہبی تنظیموں نے پسماندہ مسلمانوں پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ اب تک اس طبقے کے مسلمانوں کو کبھی زیر بحث نہیں لایا گیا۔ حال ہی میں اس طبقے کو نظر انداز کرنے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کی قیادت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ حالانکہ یہ طبقہ ابھی تک بی جے پی کے اُس قدم کا انتظار کر رہا ہے، جس سے یہ ثابت ہو کہ وہ لفظوں سے باہر کچھ کرنے میں سنجیدہ ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ طبقہ امید بھری نظروں سے بی جے پی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کو آگے بڑھنے کا موقع نظر آ رہا ہے۔ بی جے پی نے اسی سماج کے لیڈر دانش آزاد کو وزیر بھی بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: BJP Working on Backward Muslims پسماندہ مسلم ووٹرز پر بی جے پی کی خاص نظر