مرادآباد: سماج وادی کے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن نے کہاکہ مذہب اور نفرت کی سیاست کی عمر بہت کم ہوتی ہے۔ جب تک چل رہی ہے اس وقت تک ٹھیک ہے۔ عوام سمجھ چکی ہے کہ اس طرح مذہبی بلیک میلنگ سے ووٹ نہیں لیا جا سکتا، وہاں گورننس ہونا چاہیے۔ڈھول پیٹنے سے کام نہیں چلتا، اکیسویں صدی چل رہی ہے۔ہندوستان کو پانچ سو سال پیچھے لے جانا اور عوام کے ووٹ لینا زیادہ دیر نہیں چلے گا۔
22 جنوری کو سرکاری دفاتر اور گوشت اور شراب کی دکانوں میں آدھے دن کی چھٹی کے بارے میں میڈیا کے سوال پر سماج وادی کے رکن پارلیمان نے مزید کہاکہ قانون کہتا ہے کہ کسی مذہبی تقریب میں نہ تو سرکاری رقم اور نہ ہی سرکاری مشینری استعمال کی جا سکتی ہے۔لیکن بی جے پی کے دور میں ان دونوں کو ہی سب سے زیادہ استمعال کیا جا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رام مندر کے متعلق اپوزیشن رہنما عام لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے: اشفاق سیفی
ان کا کہنا ہے کہ اب ملک قانون سے نہیں بادشاہت سے چلتا ہے۔ یہ لوگ بادشاہت کے حامی ہیں کیونکہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر سنگول بھی لگا رکھا ہے، اس لیے اب بادشاہوں کا دور آنے والا ہے۔ اور یہ آ بھی گیا ہے، ہمیں امید ہے کہ ہندوستان کے غریب لوگ اس کا جواب دیں گے اور جمہوریت کو دوبارہ بحال کریں گے۔