ETV Bharat / jammu-and-kashmir

نئی دہلی کو کشمیر کے لیے اپنا رویہ بدلنا ہوگا: میرواعظ کشمیر

میرواعظ عمر فاروق نے نئی دہلی سے کشمیر کے حوالے سے رویہ بدلنے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات پر زور دیا۔

ا
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

سرینگر: علیحدی پسند رہنما و میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے پیر کے روز نئی دہلی (مرکزی حکومت) سے جموں و کشمیر کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیری لوگ بے یقینی اور خونریزی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر کا حل جبر یا تشدد میں نہیں بلکہ بامعنی مذاکرات میں ہے۔‘‘

طویل نظربندی کے بعد لال چوک کے دورے کے دوران میرواعظ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے اختیارات محدود ہیں اور وہ صرف بنیادی عوامی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں۔ میرواعظ کے مطابق ’’کشمیر کے مسئلے کے سیاسی پہلو کے لیے نئی دہلی کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی ہوگی اور یہ سمجھنا ہوگا کہ یہاں کے لوگ حل چاہتے ہیں، مزید مصائب نہیں۔‘‘

انہوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر خاموشی (جنگ بندی) کا خیرمقدم کیا، جس کی وجہ سے سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو راحت ملی ہے۔ میرواعظ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’اس استحکام کو اعتماد سازی کے اقدامات؛ جیسے تجارتی راستوں کو دوبارہ کھولنے اور روابط کو بہتر بنانے کے ذریعے مزید مضبوط کریں۔‘‘

میرواعظ نے وقف کی نگرانی میں حکومتی مداخلت پر بھی تنقید کرتے ہوئے اسے غیر اخلاقی قرار دیا اور قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک قانونی مسئلہ ہے اور اس میں حکومتی مداخلت مسلم کمیونٹی کے لیے ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے پرتشدد ادوار کے مستقل دائرے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ خطے میں امن اور استحکام حاصل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کی بگڑتی صحت پر میرواعظ نے تشویش کا اظہار کیا

سرینگر: علیحدی پسند رہنما و میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے پیر کے روز نئی دہلی (مرکزی حکومت) سے جموں و کشمیر کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیری لوگ بے یقینی اور خونریزی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر کا حل جبر یا تشدد میں نہیں بلکہ بامعنی مذاکرات میں ہے۔‘‘

طویل نظربندی کے بعد لال چوک کے دورے کے دوران میرواعظ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے اختیارات محدود ہیں اور وہ صرف بنیادی عوامی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں۔ میرواعظ کے مطابق ’’کشمیر کے مسئلے کے سیاسی پہلو کے لیے نئی دہلی کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی ہوگی اور یہ سمجھنا ہوگا کہ یہاں کے لوگ حل چاہتے ہیں، مزید مصائب نہیں۔‘‘

انہوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر خاموشی (جنگ بندی) کا خیرمقدم کیا، جس کی وجہ سے سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو راحت ملی ہے۔ میرواعظ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’اس استحکام کو اعتماد سازی کے اقدامات؛ جیسے تجارتی راستوں کو دوبارہ کھولنے اور روابط کو بہتر بنانے کے ذریعے مزید مضبوط کریں۔‘‘

میرواعظ نے وقف کی نگرانی میں حکومتی مداخلت پر بھی تنقید کرتے ہوئے اسے غیر اخلاقی قرار دیا اور قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک قانونی مسئلہ ہے اور اس میں حکومتی مداخلت مسلم کمیونٹی کے لیے ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے پرتشدد ادوار کے مستقل دائرے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ خطے میں امن اور استحکام حاصل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کی بگڑتی صحت پر میرواعظ نے تشویش کا اظہار کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.