لکھنؤ:وقفہ سوال کے دوران ایس پی رکن سنگرام سنگھ نے حکومت سے جاننا چاہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری گذشتہ بار کب کرائی گئی تھی اور کیا لوک سبھا انتخابات سے قبل کرائی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے سوال کے جواب میں وزیر زراعت سوریہ پرتاپ شاہی نے کہا کہ آئینی تجاویز کے مطابق مردم شماری مرکزی حکومت کا کام ہے اور اس میں ریاستی حکومت کا فی الحال کوئی بھی کردار نہیں ہے۔ اپنے ایک دیگر سوال میں سنگرام سنگھ نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدم مساوات کی ایک بڑی تفریق ہے کیونکہ ایک فیصدی لوگوں کے پاس 40.5 فیصدی وسائل ہیں اور 50 فیصدی لوگ تین فیصدی وسائل سے اپنی روزی روٹی چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری جاری ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے شاہی نے کہا کہ یوپی بہت آگے نکل چکا ہے۔ ہم یوپی کو ریورس گیئر میں نہیں لے سکتے۔ ہم اسے بہار میں نہیں لے جانا چاہتے جہاں لاقانونیت، بدعنوانی اور بھائی۔بھتیجہ وار ہے۔ ہم'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس' کے منتر کے ساتھ اترپردیش کو ملک کا سب سے اچھا صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:UP Budget 2023 ریاستی بجٹ پر وزیر مملکت دانش آزاد انصاری سے خاص بات چیت
جواب سے نامطمئن شیوپال سنگھ یادو کی قیادت میں ایس پی اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے ویل میں آگئے۔ اسمبلی اسپیکر ستیش مہانہ نے ایس پی اراکین سے اپیل کی کہ وہ اپنی بنچ پر واپس لوٹ آئیں اور دیگر اراکین کو اپنے سوالات پوچھنے دیں لیکن اسی پی اراکین نعرے بازی کرتے رہے۔ جس کی وجہ سے ایوان کی کاروائی پہلے 15منٹ کے لئے پھر دوپہر 12:20بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
یواین آئی