لکھنو:ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی سے رکن اسمبلی کمال اختر نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی سیشن میں ہم نے اس تعلق سے سوال لگایا تھا چونکہ وقف ایکٹ 1995 کے تحت دو اراکین اسمبلی کا وقف کمیٹی میں شامل ہونا ضروری ہے اور حکومت انتخاب کرا کے رکن اسمبلی کو وقف کمیٹی میں بھیجتی ہے موجودہ حکومت یعنی تقریبا ڈیڑھ برس کا عرصہ گزر چکا لیکن حکومت نے انتخابات نہیں کرایا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کمیٹی کو لے کر زیادہ سجنیدہ ہے یا نہیں اس کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے۔حکومت نے نہ ہی کسی بھی رکن اسمبلی کو کمیٹی میں شامل کیا یہی وجہ تھی کہ ہم نے حکومت سے سوال کیا تھا لیکن اس کا کوئی جواب اب تک نہیں ایا ہے اور نہ ہی حکومت نے کوئی منشا ظاہر کی ہے۔
کمال اختر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بورڈ کے موجودہ چیئرمین وقف املاک میں لوٹ کا گھسوٹ کر رہے ہیں۔اس کی صحیح سے دیکھ بھال نہیں ہو رہی ہے جب بھی وقف میں کوئی بڑے معاملات پیش اتے ہیں تو وقت بورڈ کے چیئرمین ایکٹنگ چیئرمین بنا کے خود چھٹی پہ چلے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر کفیل خان و دیگر پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج
ان کا کہنا ہے کہ اگر اراکین اسمبلی میں سے دو رکن وقف بورڈ کمیٹی میں شامل ہوتے تو اس طریقے کی لوٹ گھسوٹ اور وقت املاک میں خرد برد نہ ہو پاتا لہذا حکومت کی بھی منشا بدعوانی کو روکنے کا نہیں ہے۔