ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تقریباً دو ماہ سے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے، اس دوران لکھنؤ پولیس نے خواتین سمیت بڑی تعداد میں مرد حضرات پر ایف آئی آر درج کیا ہے، ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جو گھنٹہ گھر کے آس پاس موجود ہوتے ہیں۔
لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہے احتجاج کے دوران لکھنؤ پولیس نے سماج وادی پارٹی کے سابق وزیر مملکت یامین خان کو گرفتار کیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران یامین خان نے بتایا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد پہلے ٹھاکر گنج تھانہ لے گئی، اور وہاں بھیڑ کے اکٹھا ہونے کے خوف سے رنگ روڈ لے گئی تاکہ ہمارے دوست وہاں پہنچ نہ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'رات کو پولیس انہیں گرفتار کرتی ہے تب میرے اور محض ایک مقدمہ بتاتی ہے، لیکن صبح ہونے تک میرے اور کئی ایف آئی آر درج کرلی جاتی ہے۔
یامین خان نے کہا کہ 'میں اپنے وکلا دوستوں کے ساتھ ہر روز گھنٹہ گھر جاتا ہوں لیکن ہم لوگ باہر کھڑے رہتے ہیں، باوجود اس کے پولیس مجھے گرفتار کرکے لے گئی اور میرے ساتھ مار پیٹ کی گئی'۔
مسٹر یامین نے پولیس کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا دھرنے کی جگہ کھڑے ہونا کوئی جرم ہے؟
یامین خان نے بتایا کہ 'میں لکھنؤ پولیس کے خلاف لکھنؤ بار کونسل، حقوق انسانی کمیشن، اترپردیش اقلیتی کمیشن، صدر جمہوریہ اور اس کے علاقہ جہاں سے بھی مجھے انصاف کی امید ہے ہر جگہ میں نے شکایت درج کرادی ہے، اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی مجھے انصاف ملے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'پولیس کاروائی نے مجھے کمزور نہیں کیا بلکہ میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا اور میں اس کارروائی سے ڈرنے والا نہیں ہوں'۔