دپیکا پڈوکون کی اداکاری والی فلم ٫٫چھپاک،، 10 جنوری کو ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی گئی اور اس فلم کو خوب پزیرائی بھی مل رہی ہے۔ لیکن ملک میں متعدد مقامات پر فلم کی نمائش کے دوران ہنگامہ بھی ہوا۔
ایسا لگتا ہے کہ نوئیڈا پولیس بھی جانب داری سے کام لے رہی ہے اور دیپیکا کے مخالفین کا ساتھ دینے کا احساس کرا رہی ہے۔
ایسا ہی کچھ نوئیڈا کے اسپائس مال میں ہوا جب سماج وادی پارٹی کے رہنماؤں کا ایک گروپ جمعہ کو فلم دیکھنے آیا۔ سماج وادی پارٹی کے یوتھ بریگیڈ کے ریاستی سکریٹری وکاس یادو کا کہنا ہے کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو لوگ اس فلم کو دیکھنے سے قاصر ہیں، ہم انہیں فلم ٫٫چھپاک،، کے لئے ٹکٹ دیں گے تاکہ وہ اسے دیکھ سکیں۔
وکاس نے الزام لگایا کہ اسپائس سنیما پہنچنے کے بعد ہم لوگوں میں ٹکٹ تقسیم کررہے تھے کہ پولیس نے آکر کہا کہ آپ لوگ فلم نہیں دیکھ سکتے۔ تب وکاس نے پوچھا کہ فلم کیوں نہیں دیکھ سکتے؟ پھر پولیس نے کہا کہ آپ لوگ گروپوں میں آئے ہیں لہذا آپ کو فلم دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
وکاس نے الزام لگایا کہ اس نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ہم فلم دیکھنے آئے ہیں ، ہنگامہ آرائی کے لئے نہیں، پھر بھی ہماری ایک نہیں سنی گئی اور ہمیں باہر نکال دیا گیا۔ ہمارے ساتھ عام لوگوں کو بھی ہراساں کیا گیا۔ وکاس کے ساتھ ساتھ، دوسرے کارکنوں جیسے ببلو چوہان ، اومپل رانا ، بیربل پردھان ، منو پنڈت اور دیگر کو بھی فلم دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وکاس کا کہنا ہے کہ 'ہر محاذ پر ناکام ریاستی حکومت کی آمرانہ اور جابرانہ پالیسیوں پر نوئیڈا پولیس مستعدی سے کام کر رہی ہے اور عوام کی بنیادی حقوق کی پامالی کر رہی ہے، جب سیاسی جماعت کے ذمہ داران کے ساتھ ایسا رویہ ہے تو پھر عام لوگوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہوگا، اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اتر پردیش کی بے لگام سرکار کی لا اینڈ آرڈر کی کیا صورتحال ہے'۔