اکھلیش یادو نے اپنے بیان میں کہا کہ 'پولیس کمشنر سسٹم کے نفاذ کے بعد بھی دارالحکومت لکھنؤ میں لگاتار قتل کی واردات پیش آ رہی ہے، نظم ونسق کا حال برا ہے، قتل، لوٹ، ریپ کے واقعات دل کو روزانہ دہلاتے ہیں۔'
انھوں نے مزید کہا کہ خواتین اور بچیوں کی زندگی یہاں خطرے میں ہے ان کے ساتھ عصمت دری اور قتل جیسے واقعات کا سلسلہ جاری ہے، بی جے پی اقتدار میں جرائم کا گراف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں دن دہاڑے دو قتل کی وارداتوں سے لوگ سہمے ہوئے ہیں گومتی نگر میں کار سے نکال کر سب کے سامنے ایک شخص کو چاقو مار کر بہیمانہ قتل کردیا گیا۔ لکھنؤ کے چوک میں ایک ایجنسی کے ملازم کو لوٹ کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔پولیس گشت، پی آر وی اور تھانہ چوکیوں کے درمیان سے مجرم بے فکر ہوکر فرار ہوجاتے ہیں۔
یادو نے کہا کہ گونڈہ میں کھیت کی رکھوالی کرنے گئے شخص کا گلا کاٹ دیا جاتا ہے۔ اجودھیا میں ضلع پنچایت رکن کے بیٹی کو چاقو مار دیا۔اور طمنچہ لہرا کر دہشت پھیلاتے ہیں۔بہرائچ کے قیصر گنج میں بدمعاش بینک سے نکلتے وقت ایک شخص کا روپئے لوٹ کر فرار ہوگئے۔
اکھیلیش یادو نے کہا کہ دارالحکومت لکھنؤ میں پولیس کمشنر سسٹم بھی ابھی تک کوئی کرشمہ نہیں کر پایا ہے۔اترپردیش کے گورنر نے تو اسمبلی میں حکومت کی تعریف کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی ہے۔