شہر کے کئی والدین نے ڈسٹرکٹ انسپیکٹر آف اسکول یعنی ڈی آئی او ایس سے ملاقات کرکے شکایتی درخواست دی اور یہ الزام لگایا ہے کہ اسکول انتظامیہ انہیں مارک شیٹ دینے کے بہانے سے بلاتی ہے اور پھر فیس ادا کرنے کا ان پر دباؤ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسکولوں سے رزلٹ لے جانے کے لیے موبائل پر میسیج بھیجکر بلایا جاتا ہے اور جب والدین اسکول پہنچتے ہیں تو انہیں فیس ادا کرنے کا دباؤ بنایا جاتا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران روزگار برباد ہو گیا ہے اور ہم لوگ فیس ادا کرنے سے بالکل قاصر ہیں۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں کاروبار بند ہونے کے بعد کنبہ کی پرورش کیسے کی جائے، لیکن پھر بھی اسکولوں کی انتظامیہ نہ صرف ٹیوشن فیس، بلکہ لائبریری، کمپیوٹر اور کھیلوں کی فیس بھی ادا کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔
اسکولوں کے انتظامیہ کی من مانی کے خلاف شہر میں خواتین سماجی کارکنان نے ضلع کلیکٹریٹ پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے والدین کو راحت دلانے میں اہم کردار ادا کریں۔
سماجی کارکن امالدہ پروین، مہناز خاتون، راشی پاراشری، انجنا سکسینا نے کہا کہ ڈی ایم کی صدارت میں منعقدہ فیس کمیٹی کی میٹنگ ہونے کے باوجود والدین کو کوئی راحت نہیں ہے۔ جبکہ لکھنؤ، دہلی اور غازی آباد میں کئی اسکولوں میں فیس معاف کر دی گئی ہے۔