لکھنو:میگاسیس ایواڑ یافتہ سماجی کارکن سندیپ پانڈے نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے نفاذ کے بعد بھی نجی اسکولوں میں طلبا سے من مانی طریقے سے فیس لی جارہی ہے۔ فقط 25 فیصد ہی غریب بچوں کا داخلہ لیا جاتا ہے جبکہ ان سے بھی امتحان فیس وصولی کی جا رہی ہے۔قانون کا اگرچہ نفاذ ہوا ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور بیاں کررہے ہیں۔Social Organisation And Activists Protest Against Right TO Education
انہوں نے کہا کہ غریب طبقہ کے لوگ قرض لے کر فیس جمع کرنے پر مجبور ہیں۔وقت پر فیس کی ادائیگی نہیں ہونے کی صورت میں بچوں کو اسکول نکال دیا جا رہا ہے ۔
مظاہرے میں شامل رخشار کا کہنا ہے کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے تحت غریب بچوں کا داخلہ نجی اسکول میں ہوتا ہے لیکن بچوں سے فیس بک لی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:Stone Missing From Taj Mahal آر ٹی آئی میں انکشاف، تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہورہے ہیں۔۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت کم سے کم پچیس فیصد بچوں کو مفت تعلیم دینا ضروری ہے۔ تاہم نجی اسکولوں میں داخلہ تو لیا جاتا ہے لیکن ان سے فیس بھی لی جاتی ہے۔ حکومت اس پر توجہ دے تاکہ غریب کے بچوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔Social Organisation And Activists Protest Against Right TO Education