اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں محکمہ آبپاشی کے بنگلہ پر مرکزی وزیر سنجیو بالیان نے آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے کہا کہ 'وہ مظفر نگر کے گاؤں شورم اور شاملی کے گاؤں بھینسوال کے واقعے سے کافی غمزدہ ہیں اور وہ معاشرے کو تقسیم ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تیرہوی کی رسم میں شرکت کرنے شاملی گئے تھے اس دوران سماج وادی پارٹی کے کارکنان مظفر نگر کے گاؤں شورم میں اور راشٹریہ لوگ دل کے کارکنان گاؤں بھینسوال میں میرے خلاف مردہ باد نعرے لگائے۔
انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، لوک دل کی ذہنیت صحیح نہیں ہے میں اپنے ضلع کے عوام کے ساتھ ہر دکھ میں کھڑا ہوں، انہوں نے کہا کہ میرے شورم گاؤں سے نکلتے ہی وہاں ہنگامہ برپا ہوگیا اور مساجد میں یہ اعلان کیا گیا کہ سبھی سنجیو بالیان کے خلاف جمع ہو جائیں۔
واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف دلی کے سرحدوں پر تقریبا تین ماہ سے چل رہے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے اپنے رہنماؤں کو زرعی قوانین کے بارے میں کسانوں کو سمجھانے کے لیے گاؤں گاؤں میں جاکر ان کے ساتھ میٹنگ کرنے کی ہدایت دی تھی، جس کی وجہ سے مرکزی وزیر اور اور ایم ایل اے مسلسل تینوں زرعی قوانین کے مفاد کے بارے میں میٹنگ کر رہے ہیں اور کسانوں کے غصے کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
'اترپردیش حکومت ہر محاذ پر ناکام نظر آرہی ہے'
اسی ضمن میں مظفر نگر میں بھی بی جے پی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر سنجیو بالیان کے خلاف گزشتہ روز شاملی کے گاؤں بھینسوال میں ان کو کسانوں کے شدید غصے کا سامنا کرنا پڑا تھا اور گزشتہ رات بھی مظفر نگر کے شورم گاؤں میں بھی ان کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور متعدد لوگ اس دوران ذخمی بھی ہوئے اور رات بھر ہنگامہ جاری رہا۔