ریاست اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مد نظر سیاسی سرگرمیاں تیز ہونے لگی ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں انتخابی وعدے اور ریلیاں کررہی ہیں۔ وہیں جوڑ توڑ کی سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چھ بی ایس پی اور ایک بی جے پی رکن اسمبلی سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بی ایس پی کے اراکین اسمبلی اسلم علی، سشما پٹیل، اسلم رائنی، مجتبیٰ صدیقی، ہرگووند بھارگو اور حکیم لال بند نے سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی ایم ایل اے راکیش راٹھور بھی سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا 'میرا پریوار - بی جے پی کا پریوار' کے بجائے اب 'میرا پریوار - بھاگتا پریوار' بن گیا ہے۔ عوام میں شدید غم و غصہ ہے۔ بہت سے لوگ سماج وادی پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں اکھلیش یادو نے کہا کہ سماج وادی پارٹی میں سبھی اراکین اسمبلی کا بہت بہت خیرمقدم ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری حکومت بننے والی ہے۔ ریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے سنہ 2017 میں اپنا 'لوک کلیان سنکلپ پتر' بنایا اور حکومت بننے کے بعد اسے کوڑے دان میں پھینک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: تین لوک سبھا سمیت 30 اسمبلی سیٹوں پر آج ضمنی انتخابات
انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے ایک یقینی روڈ میپ تیار کیا جائے گا لیکن یہ وعدہ آج تک ادھورا ہے۔ کسان کا دھان فروخت کے لیے تیار ہے لیکن کسان کو مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے جو بی جے پی حکومت میں طے کی گئی تھی۔