افطار کرانے کے کیا فضائل ہیں، سیاسی اور دکھاوے کے افطار کے لیے کیا احکامات ہیں ان تمام مسائل پر بارہ بنکی ضلع میں دارالقضاء کے مفتی قاضی فیصل ظہیر قاسمی بتایا کہ افطار کرانے کے بارے میں احادیث میں کہا گیا ہے کہ جو شخص روزہ دار کو افطار کراتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کر دیتا ہے۔ Barabanki Darulqaza انہوں نے بتایا کہ احادیث میں ہے کہ صحابہ نے پوچھا کہ اگر کسی شخص کی اتنی حیثیت نہیں ہے کہ وہ افطار کرا سکے تو کیا حکم ہے؟ تب کہا گیا کہ اگر کوئی ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی بھی کسی روزہ دار کو کھلا پِلا دیتا ہے تو بھی اسے مکمل ثواب ملے گا۔
سیاسی افطار کے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'سیاسی افطار کی شریعت میں کوئی جگہ نہیں ہے، سیاسی لوگ نام نمود کے لیے افطار کراتے ہیں اور اس میں لوگ بھی محض نام کے لیے ہی شامل ہوتے ہیں، اسلام میں دکھاوے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس لیے اس طرح کی افطار پارٹی کرانے والوں کو اور اس میں شامل ہونے والوں کو بھی احتیاط کرنا چاہیے، مفتی فیصل ظہیر قاسمی نے کہا کہ اسلام کے تمام عمل میں اخلاق کے ساتھ اخلاص کا بھی ہونا بہت ضروری ہے. Morality in all Deeds of Islam is Nacessary