گزشتہ 64 روز سے لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں زیر علاج سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان اعظم خان کو سیتاپور جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
کورونا سے متاثر ہونے کے بعد اعظم خان کو سانس لینے میں دشواری کے سبب 9 مئی کو لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سیتاپور جیل میں قید رکن پارلیمان اعظم خان اور ان کے فرزند عبداللہ اعظم جو کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران پازیٹیو پائے تھے کوسیتاپور جیل میں علاج سے صحت میں سدھار نہ ہونے کے سبب دونوں کو لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں ماہر ڈاکٹرز کی نگرانی میں ان کا علاج چل رہا تھا لیکن اچانک منگل کی صبح میدانتا کے ڈائریکٹر نے صحت میں بہتری بتاکر ڈسچارج کر دیا اور وہاں سے سخت سکیورٹی کے درمیان سیتاپور جیل بھیج دیا گیا۔
وہیں، اس معاملہ میں سماجوادی پارٹی کے رہنما محمد اعظم خان کی اہلیہ و رکن اسمبلی ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے میڈیا کو دیے گئے اپنے بیان ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اچانک ہی معلوم ہوا کہ انہیں میدانتا ہسپتال سے سیتاپور جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم خاں کی صحت ابھی اطمینان بخش نہیں کہی جا سکتی۔ وہ سنگین قسم کی متعدد بیماریوں سے جوجھ رہے ہیں۔ تین دن قبل ہی ان کا آکسیجن لیول کم ہو گیا تھا۔ انہیں دل کی بیماریوں سے بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لیے انہیں فی الوقت علاج کی سخت ضرورت تھی۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کن وجوہات کی بنا پر یا کس سازش کے تحت اعظم خان اور عبداللہ اعظم کو اچانک ہسپتال سے جیل منتقل کیا گیا ہے جس کی خبر اہل خانہ کو بھی کانوں کان نہیں ہونے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم خان کی رہائی کے لیے جدوجہد جاری ہے: رام گووند چودھری
تزئین فاطمہ نے مزید کہا کہ 'آئین ہند ہر انسان کو جینے کا حق دیتا ہے اور اقتدار کے نشہ میں چور حکومت ایک رکن پارلیمان کو علاج کا حق بھی نہیں دے رہی ہے جو کہ ظلم کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جیل میں اعظم خان کی طبیعت خراب ہوتی ہے یا انہیں کچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار انہیں جبراً جیل میں منتقل کرنے والے ہوں گے۔