ETV Bharat / state

میرٹھ میں شیعہ - سنی یکجہتی کا شاندار مظاہرہ

ریاست اترپردیش کے میرٹھ شہر میں شیعہ اور سنی دونوں ہی مکتبہ فکر کے مسلمانوں کی جانب سے ایک مشترکہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام سے آپسی اختلافات کو ختم کرنے اور مل جل کر رہنے کی اپیل کی گئی جس کے مثبت اثرات سامنے آئے۔

میرٹھ میں شیعہ سنی یکجہتی کا مظاہرہ
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 9:09 AM IST

Updated : Oct 2, 2019, 5:15 PM IST

اس علاقے میں شعہ اور سنی کے درمیان اختلافات برسوں سے جاری رہے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کے مذہبی پروگرام اور شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں جانا ناپسند کرتے تھے تاہم اب تاریخی شہر میرٹھ میں شیعہ سنی اتحاد کا بہترین نظارہ سامنے آیا ہے۔

علماء اور عوام ایک ہی اسٹیج پر ایک ہی تقریب میں شامل ہو کر نہ صرف باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوام سے بھی اختلافات کو فراموش کرکے ایک ساتھ چلنے کی اپیل کی گئی۔

اسی اعلی مقاصد کے حصول کے لیے میرٹھ کے شاہ پیر مسجد میں 'عظمت حسین کانفرنس' کا انعقاد کیا گیا جس میں شیعہ اور سنی مکتبہ فکر کے علماء کرام و عوام ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔

میرٹھ میں شیعہ سنی یکجہتی کا مظاہرہ

کانفرنس میں ممتاز شیعہ عالم دین مولانا سید وسیم نقوی اور سنی عالم دین شبیر وارثی نے خطاب کیا۔ اور اتحاد و اتفاق کی اہمیت اور شہادت حسین کی عظمت و وقعت کی داستان سنا کر ان میں یگانگت پیدا کرنے کی تلقین کی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شبیر وارثی نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے عالم اسلام کو اتحاد کا پیغام دیا تھا۔ ظلم کے حلاف متحد ہو کر کربلا کے میدان میں امت کو درس دیا تھا کہ اسلام کا آفاقی پیغام ہی اتحاد میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پروگرام میں سبھی مکتبہ فکر کے لوگ موجود رہے اور گلے شکوے بھلا کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے لیے سر جوڑ کر بیٹھے پر رضامند ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ کربلا کےبعد اسلام صرف دو ہی فرقوں میں بٹا ہوا تھا۔ ایک یزید کا اسلام تھا اور ایک امام حسین کا اسلام تھا۔ انہوں نے کہا کہ یزیدیوں کا اسلام ظلم کرنا، قتل کرنا، عوام کے حقوق کو سلب کرنے والا اسلام تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کی سبھی شدت پسند تنظیم خواہ وہ آئی ایس آئی ایس ہوں ہو یا لشکرِ طیبہ یا طالبان ہوں ان کی رگوں میں یزیدی خون دوڑ رہا ہے۔

ایک اسلام امام حسین کا اسلام تھا جو انہیں ان کے نانا سے ترکے میں ملا تھا۔ ظلم کے خلاف لڑنا، غریب، بے سہارا مظلوموں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا، بے کسوں کا سہارا بننا اور ہر کسی کی دلجوعی کرنے والا اسلام تھا جسے پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا۔ ہم اسی اسلام کے داعی بنیں۔

اِس لیے امام حسین کے نام پر کسی بھی مکتب فکر کا وجود نہیں ہے اور یہ بہت ہی بڑی کامیابی ہے کہ امام حسین کے نام پر شیعہ اور سنی ایک ساتھ نظر آئے ہیں۔

مولانا وسیم نقوی نے بتایا کہ شیعہ سنی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ رہنما نے سنی حضرات سے اپیل کی ہے کہ سنی ان کے دل و جان سے بھی زیادہ قریب ہیں اس لئے اتحاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے میرٹھ شہر کے شیعہ اور سنی عوام ایک ساتھ عظمت حسین کانفرنس میں شامل ہوئے۔

اس علاقے میں شعہ اور سنی کے درمیان اختلافات برسوں سے جاری رہے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کے مذہبی پروگرام اور شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں جانا ناپسند کرتے تھے تاہم اب تاریخی شہر میرٹھ میں شیعہ سنی اتحاد کا بہترین نظارہ سامنے آیا ہے۔

علماء اور عوام ایک ہی اسٹیج پر ایک ہی تقریب میں شامل ہو کر نہ صرف باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوام سے بھی اختلافات کو فراموش کرکے ایک ساتھ چلنے کی اپیل کی گئی۔

اسی اعلی مقاصد کے حصول کے لیے میرٹھ کے شاہ پیر مسجد میں 'عظمت حسین کانفرنس' کا انعقاد کیا گیا جس میں شیعہ اور سنی مکتبہ فکر کے علماء کرام و عوام ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔

میرٹھ میں شیعہ سنی یکجہتی کا مظاہرہ

کانفرنس میں ممتاز شیعہ عالم دین مولانا سید وسیم نقوی اور سنی عالم دین شبیر وارثی نے خطاب کیا۔ اور اتحاد و اتفاق کی اہمیت اور شہادت حسین کی عظمت و وقعت کی داستان سنا کر ان میں یگانگت پیدا کرنے کی تلقین کی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شبیر وارثی نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے عالم اسلام کو اتحاد کا پیغام دیا تھا۔ ظلم کے حلاف متحد ہو کر کربلا کے میدان میں امت کو درس دیا تھا کہ اسلام کا آفاقی پیغام ہی اتحاد میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پروگرام میں سبھی مکتبہ فکر کے لوگ موجود رہے اور گلے شکوے بھلا کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے لیے سر جوڑ کر بیٹھے پر رضامند ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ کربلا کےبعد اسلام صرف دو ہی فرقوں میں بٹا ہوا تھا۔ ایک یزید کا اسلام تھا اور ایک امام حسین کا اسلام تھا۔ انہوں نے کہا کہ یزیدیوں کا اسلام ظلم کرنا، قتل کرنا، عوام کے حقوق کو سلب کرنے والا اسلام تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کی سبھی شدت پسند تنظیم خواہ وہ آئی ایس آئی ایس ہوں ہو یا لشکرِ طیبہ یا طالبان ہوں ان کی رگوں میں یزیدی خون دوڑ رہا ہے۔

ایک اسلام امام حسین کا اسلام تھا جو انہیں ان کے نانا سے ترکے میں ملا تھا۔ ظلم کے خلاف لڑنا، غریب، بے سہارا مظلوموں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا، بے کسوں کا سہارا بننا اور ہر کسی کی دلجوعی کرنے والا اسلام تھا جسے پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا۔ ہم اسی اسلام کے داعی بنیں۔

اِس لیے امام حسین کے نام پر کسی بھی مکتب فکر کا وجود نہیں ہے اور یہ بہت ہی بڑی کامیابی ہے کہ امام حسین کے نام پر شیعہ اور سنی ایک ساتھ نظر آئے ہیں۔

مولانا وسیم نقوی نے بتایا کہ شیعہ سنی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ رہنما نے سنی حضرات سے اپیل کی ہے کہ سنی ان کے دل و جان سے بھی زیادہ قریب ہیں اس لئے اتحاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے میرٹھ شہر کے شیعہ اور سنی عوام ایک ساتھ عظمت حسین کانفرنس میں شامل ہوئے۔

Intro:یوں تو شیعہ سنی اختلافات برسوں سے ہے اور لوگ ایک دوسرے کے مذہبی پروگرام اور شادی وغیرہ سبھی تقریبات میں جانا ناپسند کرتے تھے لیکن تاریخی شہر میرٹھ میں شیعہ سنی اتحاد کا بہترین نظارہ سامنے آیا. علماء اور عوام ایک ہی اسٹیج پر ایک ہی تقریب میں شامل ہو کر کے نہ صرف کی باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوام سے بھی اختلافات کو فراموش کرنے کی اپیل کی ہے.




Body:میرٹھ کے شاہ پیر مسجد میں عظمت حسین کانفرنس منعقد ہوا جس میں شیعہ اور سنی مکتبہ فکر کے علماء و عوام حضرات ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے. علماء نے اختلافات کو ختم کرنے کی اپیل بھی کی ہے.

کانفرنس میں مولانا سید وسیم نقوی اور شبیر وارثی خطاب کیا ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شبیر وارثی نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے عالم اسلام کو اتحاد کا پیغام دیا تھا ظلم کے حلاف متحد ہو کر کربلا کے میدان میں امت کو درس دیا تھا کہ اسلام اسی کو کہتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ اس پروگرام سبھی مکتبہ فکر کے لوگ موجود ہیں.
انہوں نے کہا کہ معرکے کربلاکےبعد اسلام صرف دو ہی فرقوں میں بٹا تھا. ایک یزید کا اسلام تھا اور ایک امام حسین کا اسلام تھا انہوں نے کہا کہ یزیدیوں کا اسلام ظلم کرنا، قتل کرنا، عوام کے حقوق کو سلب کرنے والا اسلام تھا.انہوں نے مزید کہا کہ کی سبھی شدت پسند تنظیم چاہے وہ آئی ایس آئی ہوں ہو یا لشکرِ طیبہ ہو یا طالبان ہو ان کی رگوں میں یزیدی خون دوڑ رہا ہے.

ایک اسلام امام حسین والا تھا جو ظلم کے خلاف لڑنا، غریب بے سہارا مظلوموں کی مدد کرنا،بھوکوں کو کھانا کھلانا، بے کسوں کا سہارا بننا نا والاسلام تھا جسے پورے دنیا میں لوگ مان رہے ہیں.
اس لیے لیے امام حسین کے نام پر کسی بھی مکتب فکر کا وجود نہیں ہے اور یہ بہت ہی بڑی کامیابی ہے کہ امام حسین کے نام پر شیعہ اور سنی ایک ساتھ نظر آئے ہیں.

مولانا وسیم نقوی نے نے بتایا کہ شیعہ سنی اتحاد اس وقت، وقت کی اہم ضرورت ہے. انہوں نے عالمی رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ رہنما نے سنی حضرات سے اپیل کہ سنی ان کے دل و جان سے بھی زیادہ قریب ہیں اس لئے اتحاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے میرٹھ شہر کے شیعہ اور سنی عوام ایک ساتھ عظمت حسین کانفرنس میں شامل ہیں.



Conclusion:بائٹ سنی عالم دین مولانا شبیر وارثی.

شیعہ عالم دین مولانا وسیم نقوی
Last Updated : Oct 2, 2019, 5:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.