اس علاقے میں شعہ اور سنی کے درمیان اختلافات برسوں سے جاری رہے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کے مذہبی پروگرام اور شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں جانا ناپسند کرتے تھے تاہم اب تاریخی شہر میرٹھ میں شیعہ سنی اتحاد کا بہترین نظارہ سامنے آیا ہے۔
علماء اور عوام ایک ہی اسٹیج پر ایک ہی تقریب میں شامل ہو کر نہ صرف باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوام سے بھی اختلافات کو فراموش کرکے ایک ساتھ چلنے کی اپیل کی گئی۔
اسی اعلی مقاصد کے حصول کے لیے میرٹھ کے شاہ پیر مسجد میں 'عظمت حسین کانفرنس' کا انعقاد کیا گیا جس میں شیعہ اور سنی مکتبہ فکر کے علماء کرام و عوام ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔
کانفرنس میں ممتاز شیعہ عالم دین مولانا سید وسیم نقوی اور سنی عالم دین شبیر وارثی نے خطاب کیا۔ اور اتحاد و اتفاق کی اہمیت اور شہادت حسین کی عظمت و وقعت کی داستان سنا کر ان میں یگانگت پیدا کرنے کی تلقین کی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شبیر وارثی نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے عالم اسلام کو اتحاد کا پیغام دیا تھا۔ ظلم کے حلاف متحد ہو کر کربلا کے میدان میں امت کو درس دیا تھا کہ اسلام کا آفاقی پیغام ہی اتحاد میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پروگرام میں سبھی مکتبہ فکر کے لوگ موجود رہے اور گلے شکوے بھلا کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے لیے سر جوڑ کر بیٹھے پر رضامند ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ معرکہ کربلا کےبعد اسلام صرف دو ہی فرقوں میں بٹا ہوا تھا۔ ایک یزید کا اسلام تھا اور ایک امام حسین کا اسلام تھا۔ انہوں نے کہا کہ یزیدیوں کا اسلام ظلم کرنا، قتل کرنا، عوام کے حقوق کو سلب کرنے والا اسلام تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کی سبھی شدت پسند تنظیم خواہ وہ آئی ایس آئی ایس ہوں ہو یا لشکرِ طیبہ یا طالبان ہوں ان کی رگوں میں یزیدی خون دوڑ رہا ہے۔
ایک اسلام امام حسین کا اسلام تھا جو انہیں ان کے نانا سے ترکے میں ملا تھا۔ ظلم کے خلاف لڑنا، غریب، بے سہارا مظلوموں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا، بے کسوں کا سہارا بننا اور ہر کسی کی دلجوعی کرنے والا اسلام تھا جسے پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا۔ ہم اسی اسلام کے داعی بنیں۔
اِس لیے امام حسین کے نام پر کسی بھی مکتب فکر کا وجود نہیں ہے اور یہ بہت ہی بڑی کامیابی ہے کہ امام حسین کے نام پر شیعہ اور سنی ایک ساتھ نظر آئے ہیں۔
مولانا وسیم نقوی نے بتایا کہ شیعہ سنی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ رہنما نے سنی حضرات سے اپیل کی ہے کہ سنی ان کے دل و جان سے بھی زیادہ قریب ہیں اس لئے اتحاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے میرٹھ شہر کے شیعہ اور سنی عوام ایک ساتھ عظمت حسین کانفرنس میں شامل ہوئے۔