کورونا وبا کے مد نظر یوگی حکومت نے عزاداری، جلوس، ماتم اور تعزیہ داری کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے سے مسلم سماج خاص کر شیعہ مسلمان برہم ہو گئے۔
لکھنؤ ضلع انتظامیہ اور پولیس نے تعزیہ خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے بعد مولانا کلب جواد اور دیگر علماء کرام دھرنا پر بیٹھ گئے تھے۔
حکومت کے بھروسہ دلانے کے بعد رات میں ہی مولانا کا دھرنا ختم ہو گیا تھا۔
آج انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "تمام سمجھدار لوگوں کو اس سچائی کا علم ہے۔ اس وقت جتنی بھی پابندیاں ہیں، وہ ہمارے ہی بھلائی کے لیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی جج حضرات نے یہی بات کہی کہ کہیں شیعہ حضرات پر کورونا پھیلانے کا الزام نہ آجائے۔"
اس لیے جو لوگ مجالس میں بھی جمع کر رہے ہیں، وہ لوگ قوم کے ہمدرد نہیں ہیں۔ آپ حضرات سے گزارش ہے کہ مجالس میں بھی جمع نہ ہوں، سب آن لائن سنیں۔
اسی میں ہماری قوم کی بھلائی ہے۔ زندگی رہی تو اگلے سال شان سے عزاداری ہوگی۔
مزید پڑھیں:
عاشورہ کے روزے کی فضیلت
قابل ذکر ہے کہ مولانا کلب جواد کا اپیل ایسے وقت پر آئی ہے، جب ہائی کورٹ عزاداری اور تعزیہ داری کی اجازت پر فیصلہ سنا سکتا ہے۔