اس مسجد یا امام بارگاہ پر شیعہ اور سنی دونوں مکاتب فکر کے لوگ اپنا حق جتاتے ہیں، برسوں تک عدالت میں اس کے مقدمات چلے اس کے بعد دونوں مکاتب فکر کے لوگوں میں عدالت کے ذریعے صلح کرائی گئی۔ ایام محرم کے شروع ہونے سے قبل یعنی ذی الحجہ کی 29 تاریخ کو سنی مکتبہ فکر کے ذمہ دار مسجد کی چابی شیعہ مکتبہ فکر کے لوگوں کو سونپ دیتے ہیں تاکہ اہل تشیع حضرات یہاں اپنے طریقے سے محرم الحرام کے ایام میں مجالس کا اہتمام کرسکیں۔ یہ مسجد 12محرم تک شیعہ مکتب فکر کے ذمہ داروں کے زیرنگرانی رہتی ہے۔
اس مسجد یا بارگاہ کی چابی کو مقامی تھانہ کے اعلی پولیس افسران کی موجودگی میں 29 ذی الحجہ کو شیعہ مکتبہ فکر کے ذمہ داروں کے حوالے کی جاتی ہے اور 12 محرم تک شیعہ برادری کے لوگ یہاں عزاداری کی محفل سجاتے ہیں، ماتم کرتے ہیں، تعزیہ داری کرتے ہیں اور غم حسین کے سلسلے میں مختلف پروگرامز منعقد کئے جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سنی فریق کے ذمہ دار انیس الرحمٰن انصاری نے بتایا کہ، 'ایام عزا میں اس مسجد میں شیعہ مکتب فکر کے افراد حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے موقع پر مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں'۔
ایام محرم میں تاریخی تعزیہ رکھی جاتی ہے، 12 محرم الحرام تک مسلسل عزاداری کی مجالس اور نوحہ خوانی کی جاتی ہے۔'
مزید پڑھیں:
محرم الحرام کے لئے جاری گائیڈ لائن غیر آئینی: مولانا کلب جواد
شیعہ فریق کے گلزار علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ، 'برسوں سے شیعہ حضرات یہاں پر ایام عزا میں نوحہ خانی، عزاداری اور تعزیہ داری کرتے ہیں۔ پولیس انتظامیہ کی موجودگی میں امام بارگاہ کی چاپی سپرد کی جاتی ہے۔'