ریاست اترپردیش کے علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم سرجیل عثمانی کا ایک ٹویٹ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے، جس کے خلاف بھارتی جنتا پارٹی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر نتیش شرما نے ضلع انتظامیہ سے سرجیل عثمانی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس تعلق سے شرجیل عثمانی کے والد پروفیسر طارق عثمانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'مجھے اس ٹویٹ کے بارے میں میڈیا کے ذریعے معلومات حاصل ہوئی ہے، جب مینے اس کی تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ وہ کوئی پرانا ٹویٹ ہے جس کو مدہ بناکر اخبار اور ٹی وی چینلز پر چلائے جارہے ہیں۔
پروفیسر طارق عثمانی نے مزید بتایا کہ 'میرے بچے کو پھنسانے کی سازش ہے میرا بچہ ابھی جیل سے آیا ہے وہ پڑھنے والا بچہ ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ 'اس کا موبائل ابھی بھی کورٹ کے پاس ہے۔ سچ تو یہ کہ میرے بچے کو اور مجھے پھنسانے اور بد نام کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شرجیل عثمانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں انڈرگریجویٹ کے طالب علم تھے ان کے کچھ امتحان ابھی بھی باقی ہیں۔ جس کی اجازت ان کے والد پروفیسر طارق عثمانی انتظامیہ سے لے رہے ہیں تاکہ شرجیل عثمانی اپنا گریجویشن مکمل کر سکیں۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں شامل شرجیل عثمانی کو کچھ روز قبل ہی علیگڑھ جیل سے رہا کیا گیا ہے۔