علی گڑھ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تقریر کرنے کے حوالے سے متعدد دفعات کے تحت جیل میں بند شرجیل امام کو آج الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت Sharjeel Imam Bail دے دی ہے۔
شرجیل امام جے این یو کے سابق طالب علم اور شاہین باغ میں سی اے اے، این آر سی مخالف مظاہرے Protest Against CAA, NRC کے اہم منتظمین میں سے ایک تھا، جس کو گزشتہ سال بہار کے جہان آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اور الزام عائد کیا گیا تھا کہ 'انہوں نے اپنی تقریر میں مظاہرین کو شمال مشرقی بھارت کو باقی ملک سے الگ تھلگ کرنے کے لئے اکسایا تھا۔
شرجیل امام کی ضمانت کی منظوری پر ایم یو طلبا رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ Allahabad High Court کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا، اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ 'شرجیل امام اور اس کے خاندان والوں کو مبارک، یہ شرجیل امام اور اس کے خاندان والوں کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ انہوں نے کورٹ سے جنگ جیتی ہے۔
مزید پرھیں:
فیض الحسن کا کہنا ہے کہ 'ہمیں شروع سے ہی ملک کے آئین اور اور عدلیہ پر بھروسہ ہے، ہمیں معلوم تھا ایک نہ ایک دن انصاف ضرور ملے گا'۔ انہوں نے کہا کہ 'شرجیل امام سمیت دیگر بے گناہ لوگوں کو بھی اسی طرح انصاف ملنا چاہیے، شرجیل امام نے کوئی جرم نہیں کیا تھا اس نے تقریر کی تھی جو ہمارا جمہوری حق ہے، ملک کا آئین ہم کو جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے اور تقریر کرنے کی اجازت دیتا ہے'۔
فیض الحسن نے کہا کہ 'ملک کے آئین اور عدلیہ پر بھروسہ ہے لیکن ہمیں افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ شاہین باغ یا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاج کے دوران گولی چلانے والا شخص چار پانچ دن میں باہر آجاتا ہے اور اس کا استقبال کیا جاتا ہے۔
اے ایم یو طالب علم ابو سید دلور نے کہا کہ 'یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ الہٰ آباد ہائی کورٹ نے شرجیل امام کی ضمانت کو منظوری دے دی ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ 'شرجیل امام اس وقت دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ بغاوت کے علاوہ ان پر دہلی فسادات اور جامعہ میں تشدد کے سازش کا الزام عائد ہے۔