ریاست اترپردیش کے قدیم بنارس سمیت پورے ملک ماور دنیا میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے عبادات اور معمولات کو انجام دینے کا طریقہ بدل دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ آنے والی عیدقرباں پر قربانی کے سلسلے میں عوام کا مختلف سوالات کا جواب ای ٹی وی بھارت نے بنارس کے معروف عالم دین مفتی ہارون رشید نقشبندی سے دریافت کیا۔
سوال: لاک ڈاؤن سے قبل متوسط طبقہ کے بیشتر افراد ایسے تھے جو قربانی کی استطاعت رکھتے تھے، لیکن لاک ڈاؤن کے بعد حالات ناگفتہ بہ ہو گئے اور قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں ایسے لوگوں پر کیا قربانی واجب ہے یا نہیں؟
جواب: مفتی ہارون رشید نے جواب میں کہا کہ صاحب نصاب پر قربانی کرنا واجب ہے اگر قربانی نہیں کیا تو گنہگار ہوگا، لاک ڈاؤن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے اگر کوئی صاحب نصاب نہیں رہ گیا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے، لیکن اگر صاحب نصاب ہے اور اس کے پاس فی الوقت پیسے نہیں ہے، تو ایسے لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ان جانوروں میں حصہ لیں جس میں پانچ یا سات حصہ ہوا کرتے ہیں، جس کی وجہ ایسی صورت میں رقم بھی کم لگے گی اور واجب کی ادائیگی بھی ہو جائے گی۔
سوال: جو افراد نفلی قربانی کرتے ہیں کیا وہ نفلی قربانی ترک کرکے غریبوں میں مالی امداد کرسکتے ہیں؟
جواب: مفتی ہارون رشید نے کہا کہ ایام نحر میں سب سے افضل عبادت ہے قربانی کرنا یہی وجہ ہے کہ فرزندان توحید زیادہ سے زیادہ قربانی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سب کے سامنے ہے اور اس سے ایک بڑا طبقہ بے روزگار اور فاقہ کشی پر مجبور ہوگیا ہے اب وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ جو لوگ نفلی قربانی کرتے تھے، اب اس کو ترک کر اپنے پڑوسی، رشتے دار میں تقریباً پندرہ دن کے کھانے پینے کھانے کا انتظام کریں تاکہ فی الوقت وہ لوگ اپنے بچوں کی کفالت کر سکیں۔
سوال: کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد اور عید گاہوں میں عوام کو اجازت نہیں ہے ایسی صورتحال میں قربانی کرنے کا صحیح وقت کیاہوگا؟
جواب: مفتی ہارون رشید نے کہا کہ جس طریقے سے عیدالفطر کی نماز ادا کی گئی تھی اگر اسی نہج پر ادا کی جاتی ہے تو شہروں میں جب مسجد اور عیدگاہوں میں لوگ نماز ادا کرچکے ہوں تو اس کے بعد اپنے گھروں میں قربانی کریں، لیکن دیہات اور گاؤں کے علاقے میں جہاں نماز ہی نہیں ادا کی جارہی ہے وہاں طلوع آفتاب کے بعد قربانی کرسکتے ہیں۔