ETV Bharat / state

شمسی مینائی کی شاعری - urdu litreture news

ریاست اترپردیش کے شہر بارہ بنکی میں جن شعراء کرام نے شعر و ادب میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا، ان میں ایک اہم ترین نام شمسی مینائی کا ہے۔

شمسی مینائی کی شاعری
author img

By

Published : Sep 17, 2019, 9:57 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 10:26 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر بارہ بنکی میں جن شعراء کرام نے شعر و ادب میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا، ان میں ایک اہم ترین نام شمسی مینائی کا ہے۔

شمسی مینائی ایک انقلابی شاعر تھے۔ شعر و ادب کی دنیا میں بارہ بنکی کا خاص مقام رہا ہے۔ یہاں شاعر و ادیب نے ضلع کا نام روشن کیا ہے۔

شمسی مینائی کی شاعری

شمسی مینائی عوامی شاعر تھے اور عوام کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ پیش کرنے کی وجہ سے انہیں انقلابی شاعر کہا جانے لگا۔

شمسی مینائی 16 ستمبر 1919 کو بستی ضلع میں پیدا ہوئے ، تاہم بارہ بنکی میں اپنی ساری عمر گزار دی۔

شمسی مینائی نظم کے شاعر تھے۔ انہیں نظم لکھنے کا مشورہ جگر مراد آبادی نے دیا تھا۔ سماجوادی نظریہ ہونے کی وجہ سے وہ سوشلسٹ رہنما ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی تحریک میں ساتھ ہو لئے۔ اس وجہ سے ان کی شاعری میں عوام کی فکر اور برابری کا منظر صاف دکھائی دیتا ہے۔

عوامی مسائل پر نظمیں لکھنے کے علاوہ ان مسائل پر بھی انہوں نے شاعری کی جس کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔

انہوں نے آگ، جاڑے، جیسی مشہور نظمیں لکھیں۔ جس نے عوامی شہرت حاصل کی۔

اس کے علاوہ شمسی مینائی نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی پر بھی نظمیں لکھی تھی۔

انہیں چترکوٹ کے رامائن میلے میں نظم کہنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ اردو کے کسی بھی شاعر کے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی۔

شمسی مینائی نے سنہ 1987 میں وفات پائی۔ اپنے پیچھے چار بیٹے چھوڑ گئے ہیں.

شاعری کی وراثت ان کے تیسرے بیٹے عثمان مینائی نے آگے بڑھا رہے ہیں۔

عثمان مینائی بھی اس دور کے مشہور شاعر ہیں۔ انہیں شمسی مینائی پر فخر ہے اور وہ بھی انہیں کی طرح مقبول ہونے کی کوشش میں لگے ہیں۔

شمسی مینائی وہ شاعر تھے جو مشاعروں کو لوٹ لیا کرتے تھے. ان کے بعد مشاعرے ختم ہو جایا کرتے تھے۔

تاہم وقت بدلنے کے ساتھ موجودہ دور میں یہ انقلابی شاعر گمنام ہوگئے۔ ضلع میں بھی انہیں وہ توجہ نہیں مل سکی، جس کے وہ مستحق تھے۔

ریاست اترپردیش کے شہر بارہ بنکی میں جن شعراء کرام نے شعر و ادب میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا، ان میں ایک اہم ترین نام شمسی مینائی کا ہے۔

شمسی مینائی ایک انقلابی شاعر تھے۔ شعر و ادب کی دنیا میں بارہ بنکی کا خاص مقام رہا ہے۔ یہاں شاعر و ادیب نے ضلع کا نام روشن کیا ہے۔

شمسی مینائی کی شاعری

شمسی مینائی عوامی شاعر تھے اور عوام کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ پیش کرنے کی وجہ سے انہیں انقلابی شاعر کہا جانے لگا۔

شمسی مینائی 16 ستمبر 1919 کو بستی ضلع میں پیدا ہوئے ، تاہم بارہ بنکی میں اپنی ساری عمر گزار دی۔

شمسی مینائی نظم کے شاعر تھے۔ انہیں نظم لکھنے کا مشورہ جگر مراد آبادی نے دیا تھا۔ سماجوادی نظریہ ہونے کی وجہ سے وہ سوشلسٹ رہنما ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی تحریک میں ساتھ ہو لئے۔ اس وجہ سے ان کی شاعری میں عوام کی فکر اور برابری کا منظر صاف دکھائی دیتا ہے۔

عوامی مسائل پر نظمیں لکھنے کے علاوہ ان مسائل پر بھی انہوں نے شاعری کی جس کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔

انہوں نے آگ، جاڑے، جیسی مشہور نظمیں لکھیں۔ جس نے عوامی شہرت حاصل کی۔

اس کے علاوہ شمسی مینائی نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی پر بھی نظمیں لکھی تھی۔

انہیں چترکوٹ کے رامائن میلے میں نظم کہنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ اردو کے کسی بھی شاعر کے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی۔

شمسی مینائی نے سنہ 1987 میں وفات پائی۔ اپنے پیچھے چار بیٹے چھوڑ گئے ہیں.

شاعری کی وراثت ان کے تیسرے بیٹے عثمان مینائی نے آگے بڑھا رہے ہیں۔

عثمان مینائی بھی اس دور کے مشہور شاعر ہیں۔ انہیں شمسی مینائی پر فخر ہے اور وہ بھی انہیں کی طرح مقبول ہونے کی کوشش میں لگے ہیں۔

شمسی مینائی وہ شاعر تھے جو مشاعروں کو لوٹ لیا کرتے تھے. ان کے بعد مشاعرے ختم ہو جایا کرتے تھے۔

تاہم وقت بدلنے کے ساتھ موجودہ دور میں یہ انقلابی شاعر گمنام ہوگئے۔ ضلع میں بھی انہیں وہ توجہ نہیں مل سکی، جس کے وہ مستحق تھے۔

Intro:شعر و ادب کی دنیا میں بارہ بنکی کا خاص مقام رہا ہے. یہاں تمام ایسے شاعر و ادیب رہے ہیں جنہوں نے ضلع کا نام تمام عالم میں مشہور اور مقبول کیا ہے. ان میں سے ایک ہیں مرحوم شاعر شمسی منائی. شمسی منائی آوام کے شاعر تھے. اور آوام کے مسائیل کو بہادری کے ساتھ پیش کرنے کی وجہ سے انہیں انقلابی شاعر کا صرف حاصل ہوا. رپورٹ دیکھئے.


Body:شمسی منائی 16 ستمبر 1919 کو بستی ضلع میں پیدا ہوئے تھے. تاہم بارہ بنکی ان کا آبائی ضلع نہیں تھا. لیکن ان کی تمام عمر بارہ بنکی میں گزری. شمسی منائی نظم کے شاعر تھے. انہیں نظم لکھنے کا مشورہ جگر مرادابادی نے دیا تھا. سماجوادی نظریہ ہونے کی وجہ سے وہ سوشلسٹ رہنما ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی تحریک میں ساتھ ہو لئے. اس وجہ سے ان کی شاعری میں آوام کی فکر اور برابری کا جزبہ صاف جھلکتا ہے.
بائیٹ شہاب خالد، ادب نواز، ٹوپی داڑھی والے

آوامی مسائیل پر نظمیں لکھنے کے علاوہ ان مسائی پر بھی شاعری کی جن کی جانب کسی کی نگاہ نہیں جاتی. انہوں نے آگ، جاڑے کی آگ جیسی مشہور نظمیں لکھیں. جن کو مزید مقبولیت ملی. اس کے علاوہ شمسی منائی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کی بھی بڑی علامت تھی. انہیں چترکوٹ کے راماین میلے میں نظم کہنے کا شرف حاصل تھا. یہ شرف اردو کے کسی بھی شاعر کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا.
بائیٹ حشمت اللہ، سینئیر صحافی. بوٹی دار کرتا پہنے صوفے پر بیٹھے ہوئے.

شمسی منائی 1987 میں دنیا کو الودہ کہہ گئے. اپنے پیچھے وہ چار بیٹے چھوڑ گئے ہیں. شاعری کی ان کی روائیت ان کے تیسرے بیٹے عثمان منائی آگے بڑھا رہے ہیں. عثمان منائی بھی اس دور کے مشہور شاعر ہیں. انہیں شمسی منائی پر فخر ہے اور وہ بھی انہیں کی طرح مقبول ہونے کی کوشش میں لگے ہیں.
بائیٹ عثمان منائی، شاعر اور شمسی منائی کے صاحب زادہ، نیلی شرٹ میں

شمسی منائی وہ شاعر تھے جو مشاعروں کو لوٹ لیا کرتے تھے. ان کے بعد مشاعرے ختم ہو جایا کرتے تھے. لیکن موجودہ دور میں یہ انقلابی شاعر گمنامی میں ہے. ضلع میں بھی انہیں وہ توجہ نہیں مل رہی جس کے وہ مستحق تھے.
بائیٹ شہاب خالب، ادب نواز کاؤنٹر سائین 04:03 سے 04:24 تک


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 10:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.