پریاگ راج: سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کی بیوی شائستہ پروین نے امیش پال کے قتل کے بعد پولیس کے ذریعہ نابالغ بیٹوں کی حراست کے معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اس کے علاوہ خالد عظیم عرف اشرف کی اہلیہ زینب فاطمہ، عتیق کی بہن عائشہ نوری اور بھانجی کو بھی غیر قانونی تحویل میں لینے کے لیے حبس بے جا کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواستوں میں ان تمام کو عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی سماعت جمعہ کو ہی کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے انکار کر دیا۔ درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ عتیق کے نابالغ بیٹے محمد احزم اور محمد آبان، اشرف کی اہلیہ زینب فاطمہ، عتیق کی بہن عائشہ نوری اور بھانجی کو پولیس 24 فروری کو امیش پال کے قتل کے بعد اٹھا کر لے گئی ہے اور کوئی جانکاری نہیں دے رہی ہے۔ پولیس نے انہیں پانچ دنوں سے غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے اور ان کے بارے میں کچھ نہیں بتا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Umesh Pal Murder Case عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی حراست سے متعلق پولیس نے کورٹ میں جواب داخل کیا
واضح رہے کہ امیش پال قتل کیس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عتیق احمد کے بیٹوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ شائستہ پروین کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے پولیس کوئی بھی معلومات نہیں دے رہی ہے کہ یہ سب کہاں ہیں۔ جس کی وجہ سے انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے اپنے بیٹوں کو پولیس کی حراست سے رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے ریاستی حکومت اور چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا۔ واضح رہے کہ اس کیس کا ایک ملزم پولیس تصادم میں مارا گیا ہے، جس پر امیش پال قتل کیس کے دوران حملہ آوروں کی گاڑی چلانے کا الزام تھا۔ وہیں مسلم بورڈنگ ہاسٹل سے ایک نوجوان صداقت کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے کمرے میں جرم کی سازش رچی گئی بتائی جاتی ہے۔ صداقت کا تعلق ضلع غازی پور سے ہے۔