پریاگ راج: 24 اپریل کو چکیہ علاقے کے کربلا میں عتیق احمد کا منہدم کیا گیا دفتر اچانک سرخیوں میں آگیا۔ وہاں عتیق کے دفتر سے خون آلود سفید اسکارف اور برقع ملا۔ اس کے ساتھ زمین سے سیڑھیوں تک خون کے دھبے ملے۔ پولیس کی ایف ایس ایل رپورٹ میں معلوم ہوا کہ یہ انسانی خون تھا۔ اب پولیس کو شاہ رخ نامی اس شخص کا پتہ چلا ہے جس کا خون غلطی سے وہاں بہا تھا۔
پیر کو جب عتیق کے دفتر میں خون پایا گیا تو کئی خدشات پیدا ہو گئے۔ شبہ تھا کہ وہاں کسی کو قتل کیا گیا ہے۔ برقعہ اور اسکارف کی موجودگی کی وجہ سے وہاں خاتون کی موجودگی کی بھی قیاس آرائی کی گئی۔ معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد پریاگ راج پولیس پر اس معمہ کو حل کرنے کا دباؤ بڑھ گیا۔ اس کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو اسکین کرنا شروع کیا اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ بھی کی۔ بالآخر پولیس شاہ رخ تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Slogans Raised in support of Atiq Ahmed پٹنہ میں عتیق احمد کے حق میں نعرہ بازی
پولیس کے مطابق عتیق کے دفتر سے ملنے والے خون کے دھبے شاہ رخ عرف لالو نامی شخص کے تھے۔ شاہ رخ نشے کاعادی ہےاور نشہ کرنے کے بعد وہ کہیں بھی جا کر چپکے سے سو جاتاہیں۔ شاہ رخ اتوار کی رات نشہ کی حالت میں عتیق احمد کے منہدم دفتر میں گیا تھا۔ شیشے کا شٹر توڑنے کے دوران شیشہ اس کے ہاتھ میں گھس گیا۔ شیشے سے ہاتھ کٹنے کے بعد خون بہنے لگا جسے روکنے کے لیے اس نے دوپٹہ کا سہارا لیا۔ پولیس نے بتایا کہ پہلی منزل سے لے کر سیڑھیوں تک خون کے نشانات صرف شاہ رخ کے تھے۔ فی الحال پولیس نے چالان کرنے کے بعد اسے چھوڑ دیا ہے۔