ETV Bharat / state

لاوارث لاشوں کی تدفین کرنے والے شاہد علی کی خدمات پر خاص رپورٹ

author img

By

Published : Aug 10, 2020, 9:26 PM IST

Updated : Aug 10, 2020, 10:50 PM IST

معاشرے میں کچھ ایسے زندہ دل اور سماجی کام کرنے کا جذبہ رکھنے والے افراد بھی موجود ہیں، جن کی وجہ سے پورے شہر کا نام روشن ہوتا ہے۔ ان ہی میں سے بنارس کے نئی سڑک کے علاقے کے رہنے والے شاہد علی خان عرف منا ہیں، جو گذشتہ 20 برسوں سے لاوارث مسلم لاشوں کو اپنے ذاتی خرچ سے کفن دفن کرتے ہیں۔

shahid ali has been burying unclaimed bodies for 20 years in varansi
شاہد علی خان عرف منا

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہد علی نے بتایا کہ، 'لاوارث لاشوں کو کفن دفن کرنے کے لیے اگرچہ حکومت پیسہ دیتی ہے، لیکن وہ حکومت کے ذریعے دی گئی رقم کو نہیں لیتے ہیں، بلکہ وہ اپنے ذاتی خرچ سے گزشتہ 20 برسوں سے مسلم لاشوں کی شریعت کے مطابق تدفین کر رہے ہیں۔'

دیکھیں ویڈیو

انہوں نے بتایا کہ، 'بنارس ضلع انتظامیہ کے پاس جب کوئی لاوارث مسلم لاش آتی تھی تو انہیں کفن دفن میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس کے پیش نظر نئی سڑک کے علاقے کے کچھ لوگوں نے اس کی ذمہ داری لی اور شریعت کی روشنی میں لاوارث مسلم لاشوں کے کفن دفن کا کام شروع کیا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'شہر کے بیشتر پولیس تھانوں کے افسران شاہد علی کو ان کی خدمات کے حوالے سے جانتے ہیں اور لاوارث مسلم لاشوں کے تجہیز و تکفین کے لیے ان سے رابطہ کرتے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ، 'برسوں قبل چند دوستوں کے ساتھ یہ کام شروع کیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ سبھی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اب میں تن تنہا اس کام کو انجام دے رہا ہوں۔'

اس کام میں آنے والی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے شاہد علی خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ، 'بعض اوقات مزدور نہیں ملنے پر مسلم بستیوں کے لوگ لاوارث مسلم لاشوں کو کندھا دینے کے لیے بھی نہیں آتے، مجھے تب زیادہ پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو پولیس اہلکار ہی کاندھا دے کر کے ان لاشوں کو قبرستان تک لے جاتے ہیں۔'

shahid ali has been burying unclaimed bodies for 20 years in varansi
شاہد علی 20 برس سے لاوارث لاشوں کی تدفین کو انجام دے رہے ہیں

شاہد علی خان نے بتایا کہ، 'کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی وہ تجہیز و تکفین نہیں کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس کے لیے حکومت کے ذریعے جاری کردہ گائیڈ لائن ہے، جس کے مطابق تجہیز و تکفین کیا جاتا ہے جو شریعت کے مطابق نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تجہیز و تکفین سے انہوں نے انکار کر دیا ہے۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہد علی نے بتایا کہ، 'لاوارث لاشوں کو کفن دفن کرنے کے لیے اگرچہ حکومت پیسہ دیتی ہے، لیکن وہ حکومت کے ذریعے دی گئی رقم کو نہیں لیتے ہیں، بلکہ وہ اپنے ذاتی خرچ سے گزشتہ 20 برسوں سے مسلم لاشوں کی شریعت کے مطابق تدفین کر رہے ہیں۔'

دیکھیں ویڈیو

انہوں نے بتایا کہ، 'بنارس ضلع انتظامیہ کے پاس جب کوئی لاوارث مسلم لاش آتی تھی تو انہیں کفن دفن میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس کے پیش نظر نئی سڑک کے علاقے کے کچھ لوگوں نے اس کی ذمہ داری لی اور شریعت کی روشنی میں لاوارث مسلم لاشوں کے کفن دفن کا کام شروع کیا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'شہر کے بیشتر پولیس تھانوں کے افسران شاہد علی کو ان کی خدمات کے حوالے سے جانتے ہیں اور لاوارث مسلم لاشوں کے تجہیز و تکفین کے لیے ان سے رابطہ کرتے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ، 'برسوں قبل چند دوستوں کے ساتھ یہ کام شروع کیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ سبھی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اب میں تن تنہا اس کام کو انجام دے رہا ہوں۔'

اس کام میں آنے والی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے شاہد علی خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ، 'بعض اوقات مزدور نہیں ملنے پر مسلم بستیوں کے لوگ لاوارث مسلم لاشوں کو کندھا دینے کے لیے بھی نہیں آتے، مجھے تب زیادہ پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو پولیس اہلکار ہی کاندھا دے کر کے ان لاشوں کو قبرستان تک لے جاتے ہیں۔'

shahid ali has been burying unclaimed bodies for 20 years in varansi
شاہد علی 20 برس سے لاوارث لاشوں کی تدفین کو انجام دے رہے ہیں

شاہد علی خان نے بتایا کہ، 'کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی وہ تجہیز و تکفین نہیں کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس کے لیے حکومت کے ذریعے جاری کردہ گائیڈ لائن ہے، جس کے مطابق تجہیز و تکفین کیا جاتا ہے جو شریعت کے مطابق نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تجہیز و تکفین سے انہوں نے انکار کر دیا ہے۔'

Last Updated : Aug 10, 2020, 10:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.