شاہ علوی سماج کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ذیلی ذات کا نام تبدیل کرنے کے لیے ایک طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے ہیں، اس سلسلے میں اُنہوں نے مرکزی وزیر کو ایک میومرنڈم پیش کیا۔
قومی شاہ سماج فاؤنڈیشن آف انڈیا کے ریاستی صدر انجینیئر ناظم شاہ کی سرپرستی میں ایک وفد نے مرکزی وزیر محنت و روزگار سنتوش گنگوار سے ملاقات کی اور اپنے سماج کو دیگر برادی کی طرح درجہ دیے جانے کا مطالبہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ آج اُن کے سماج کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، وہ روزگار کے میدان میں کافی پیچھے ہیں اور تعلیم سے بھی اُنکا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ علوی سماج میں بیداری کا فقدان ہے۔
ناظم شاہ نے مزید کہا ہے کہ اُن کی برادری کو دیگر سماج کے لوگ صرف فقیر کے طور پر تسلیم کرتے ہیں لہذا اُن کے سماج کے نام کے ساتھ ذیلی ذات کے طور پر شاہ، علوی یا سائی لفظ کو ہمارے ناموں کے ساتھ شامل کیا جانا چاہیئے۔
انجینیئر ناظم شاہ نے مرکزی وزیر سنتوش گنگوار سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ہمارے سماج کی جانب خصوصی توجہ دیکر اُن کے تعلیمی، معاشی اور سماجی حقوق فراہم کرانے میں خصوصی مدد کرے۔ علوی سماج کے اکثریتی علاقوں میں تعلیمی ادارے کھولے جائیں اور بےروزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہ علوی سماج میں بیشتر لوگ زری زردوزی کا کام کرتے ہیں لیکن اُن کے لیے کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے لہذا اپنی دن و رات کی محنت سے تیار کی گئی ساڑی، لہینگا، سوٹ وغیرہ کو کانٹریکٹر کے ہاتھوں فروخت کرنا مجبوری ہے، جس سے سماج کے محنت کش کاریگروں کو اپنی محنت کا واجب دام بھی نہیں مل پاتا ہے۔
مرکزی وزیر نے شاہ علوی سماج کے مطالبہ کے مطابق ذیلی ناموں کے اندراج کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مرکزی وزیر سے ملاقا کرکے انکو میمورنڈم پیش کرنے والوں میں ضلع صدر حسرت علی، شہر نائب صدر محمد حنیف علی، پپّو ابراہیم ، حاجی کوثر، مولانا اسحاق علی، وسیم، ارشاد وغیرہ شامل تھے۔