انسان میں اگر کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو اس کی معذ وری بھی اس کو نہیں روک سکتی۔ پیٹنٹ مین کے نام سے مشہور انجینئر شمشاد علی اپنے پیر سے معذور ہے لیکن ان کی لگن، محنت، صلاحیت، قابلیت، ایجادات، پیٹنٹ سرٹیفکیٹ کی تعداد اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی پالی ٹیکنیک میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے تدریسی خدمات کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ یہ معذور ہیں۔AMU faculty members patent cricket bat with detachable handles
ریاست اترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں پیٹنٹ مین کے نام سے مشہور انجینئر شمشاد علی روز بروز مشہور ہوتے جارہے ہیں۔ سال 2022 میں گرانٹ تین پیٹنٹ سمیت اب تک ان کے نام ان کی ایجادات کو حکومت ہند کے پیٹنٹ دفتر کی جانب سے کل سات پیٹنٹ گرانٹ ہو چکے ہیں مزید دو پیٹنٹ گرانٹ ہونے کی امید ہے۔
انجینئر شمشاد نے اے ایم یو میں زیر تعلیم طلباء اور اساتذہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا تعلیم اور اپنی خدمات کے ساتھ ایجادات کی کوشش کریں تاکہ ان کو بھی ان کی ایجادات کو پیٹنٹ گرانٹ ہو۔شمشاد نے مزید بتایا پیٹنٹ یونیورسٹی کی رینکنگ کے لئے بہت اہم ہوتا ہے۔ اس لئے اساتذہ اور طلبا کو زیادہ سے زیادہ چیزیں ایجاد کرکے حکومت سے پیٹنٹ حاصل کرنا چاہئے تاکہ یونیورسٹی کی رینکنگ اعلی ہو سکے۔واضح رہے شمشاد تدریسی خدمات کے ساتھ ایجادات کرتے رہتے ہیں، جن کو پیٹنٹ کروانے کے لئے حکومت ہند کے پیٹنٹ دفتر میں اپلائی کرتے رہتے ہیں۔ گزشتہ سال شمشاد کی تیار شدہ ایک خاص ورزش سائیکل کو پیٹنٹ گرانٹ ہوا تھا۔ورزش سائیکل کی خاصیت یہ تھی کہ گھر میں ورزش کے دوران ہی اس سائیکل سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور گھر کا مسالہ بھی پیسا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ایک کرکٹ بیڈ بھی ایجاد کیا تھا جس کا سائز کو ضرورت کے حساب سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی ایجادات کو پیٹنٹ گرانٹ کروانے کی ضرورت اس ہوتی ہے تاکہ کوئی ایجاد کی نکل نا کر سکے۔مزید پڑھیں:
AMU Students Protest اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو برخاست کرنے کا مطالبہ