علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام ’سبز توانائی کی منتقلی اور تعلیمی اداروں کا کردار‘ موضوع پر ایک قومی سیمینار میں للت بوہرا، جوائنٹ سکریٹری، وزارت جدید و قابل تجدید توانائی، اور ڈائریکٹر جنرل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولار انرجی، حکومت ہند نے کہا کہ شمسی توانائی کو اپنانے اور توانائی کے زیاں کو روکنے، سبز توانائی کی طرف منتقلی اور اس سلسلہ میں بیداری ضروری ہے۔ بوہرا نے ان تمام شعبوں میں اے ایم یو کی کوششوں کی تعریف کی اور اے ایم یو و نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولار انرجی کے مشترکہ ایم ٹیک پروگرام کے نئے اقدام کی ستائش کی۔ انہوں نے یونیورسٹی کیمپس میں شمسی توانائی کی تنصیبات کا دورہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں بین الاقوامی اقدامات اور ان کے نتائج کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت مستقبل میں یونیورسٹی کو مزید نتیجہ خیز تعاون کے مواقع فراہم کرے گی۔ مہمان اعزازی مہتاب سنگھ، سابق چیف الیکٹریکل انجینئر نے ہندوستانی ریلویز کے سبز توانائی سے متعلق اقدام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے گرین انرجی کے شعبے میں اے ایم یو کے تعاون کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس میدان میں بہتر تربیت یافتہ طلباء کے لیے کافی مواقع ہیں۔
دوسرے مہمان اعزازی اتل وتس، وائس چیئرمین، علی گڑھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سبز توانائی کی منتقلی میں عوامی شرکت کی اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی، کاربن اخراج کم کرنے کے پہل کے نفاذ کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ انھوں نے یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ ان اقدامات میں تعاون کرے۔ اے ایم یو رجسٹرار محمد عمران (آئی پی ایس) نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو سمجھنا اور اس سے آگاہ کرنا ہوگا۔ یونیورسٹی اس مہم کو مزید مؤثر بنانے میں طلباء کی بڑی تعداد کو استعمال کر سکتی ہے۔ انہوں نے توانائی کے تحفظ کے لیے طرز عمل میں تبدیلی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ پروفیسر محمد ریحان، کوآرڈینیٹر، سنٹر فار انٹیگریٹیڈ گرین اینڈ رینیوایبل انرجی، ممبر انچارج، بجلی شعبہ اور کنوینر، گرین یونیورسٹی پروجیکٹ، اے ایم یو نے کہا کہ سبز توانائی کے قومی اہداف توانائی کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ سبز توانائی کی منتقلی کو کامیاب اور پائیدار بنانے میں تعلیمی اداروں کا کلیدی کردار ہے۔