میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں واقع چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو اور بین الاقوامی اردو اسکالر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ واقعات کربلا کی عصری معنویت کے عنوان سے منعقدہ اس پروگرام میں ذاکرین نے واقعات کربلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا کوئی پہلو ایسا نہیں جو متاثر نہ کرتا ہو، ہمیں سوچنا چاہیے کہ واقعہ کربلا کا ہماری زندگیوں پر کیا اثر ہوا ہے۔
پروفیسر زین الساجدین نے کربلا کے واقعات کا عصری مفہوم کے موضوع پر صدارتی خطاب میں کہا کہ سید امام حسینؓ نے جھوٹ کا مقابلہ ہتھیاروں سے نہیں کردار سے کیا۔ جب کوئی شخص سچائی اور وفاداری کے لیے لڑتا ہے۔ امام حسین کا ایمان حق کے لیے لڑنا اور باطل کو مٹانا تھا۔ شہادت انسان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے لیکن اس شہادت کو اپنی جان کی قربانی دے کر حاصل کرنا اس سے بھی بڑا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کے پیغام کو ہر گھر تک پہنچانا ہمارا فرض ہے۔ وہیں ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ واقعات کربلا تمام مسلم ممالک کی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے۔ اگر یہ موضوع ہمارے ملک کی یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی شامل کر لیا جائے تو بہت بڑی بات ہوگی کیونکہ واقعہ کربلا انسانی حقوق کو حاصل کرنے کے ساتھ دشمن سے مقابلہ کرنے کا بھی درس دیتا ہے۔