لکھنؤ: بھارت کی اولین مسلم ٹیچر فاطمہ شیخ کے یوم پیدائش کے موقع پر لکھنؤ کے لال کنواں علاقے میں واقع بدھ بہار مندر میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں فاطمہ شیخ کی تعلیمی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس پروگرام کے کنوینر عبدالنصیر ناصر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا دو سو برس قبل فاطمہ شیخ نے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر جو کام کیا اسے دنیا نے فراموش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دلت سماج نے ساوتری بائی کے کارنامے کو یاد کیا لیکن فاطمہ شیخ کو بھلا دیا انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف دلت کمیونٹی بلکہ سبھی کمیونٹی نے ان کے خدمات کو فراموش کر دیا یہی وجہ ہے کہ فاطمہ شیخ گمنام ہوگئیں۔ Seminar On First Muslim Teacher Fatema Sheikh
انہوں نے بتایا کہ فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی پھولے کو اپنے گھر میں پناہ دی تھیں یہی نہیں بلکہ اپنے تمام گھر کو تعلیمی ادارے کے لیے وقف کر دیا تھا۔ ساوتری کے شانہ بشانہ ہر تعلیمی سرگرمی میں مدد کرنے والی فاطمہ شیخ آج گمنام ہیں۔ اس موقع پر عثمان شیخ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے بھی ساوتری بائی پھولے کی بے پناہ مدد کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اس دور میں لڑکیوں کو تعلیم دینا جرم تصور کیا جاتا تھا اس کے باوجود ایسی خدمات انجام دینا بہادری کا کام ہے۔ سماجی کارکن شہلا حق نے کہا کہ فاطمہ شیخ کے سلسلے میں آج کے پروگرام میں طے پایا گیا ہے کہ فاطمہ شیخ کے نام سے پرائمری اسکول کا قیام کیا جائے جس میں لڑکیوں کی تعلیم کا خصوصی بندوبست ہو اور وہ اسکول فاطمہ شیخ کے نام منسوب ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہم نہ صرف دعوی کررہے ہیں بلکہ کام کریں گے تاکہ فاطمہ شیخ کی خدمات عوام تک پہنچے۔ Fatima Sheikh Birth Anniversary
یہ بھی پڑھیں : Fatima Sheikh Birth Anniversary جدید بھارت کے اولین نسواں اسکول کی مسلم ٹیچر فاطمہ شیخ کا یوم پیدائش